مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ترک وزارت خارجہ نے یوکرین کی ایک بندرگاہ پر ترک بحری جہاز کو نشانہ بنائے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عملے اور ڈرائیورز کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے، اور کسی بھی ترک شہری کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
وزارت نے مزید کہا کہ ترکی کا اوڈیسا میں جنرل قونصل خانہ صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے اور مدد فراہم کر رہا ہے۔
انقرہ نے روس-یوکرین تنازعہ کے بحیرۂ اسود میں پھیلنے کے بارے میں اپنی تشویش کا اعادہ کیا۔ اس نے تنازعہ کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا، بشمول نیویگیشن کی حفاظت کو نشانہ بنانے والے حملوں کے ساتھ ساتھ توانائی اور بندرگاہی انفراسٹرکچر پر حملوں کو بھی کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع نے تصدیق کی کہ بحری جہاز، ایم/وی سینک ٹی (M/V CENK T)، مقامی وقت کے مطابق تقریباً 16:00 بجے چرنومورسک ٹرمینل پر لنگر انداز ہونے کے بعد ایک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنا۔ یہ جہاز کاراسو-اوڈیسا روٹ پر ٹرک لے کر چلتا ہے۔
اس حملے کے نتیجے میں جہاز کے اگلے حصے میں آگ بھڑک اٹھی، جسے بندرگاہ کے فائرفائٹنگ دستوں اور جہاز کے عملے نے جلدی بجھا دیا۔ کمپنی نے بتایا کہ نقصان صرف مادی نقصانات تک محدود ہے اور عملے یا ٹرک ڈرائیوروں میں سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔
یوکرین کے حکام نے کہا کہ جہاز کو روسی حملے نے نشانہ بنایا ہے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے تصاویر پوسٹ کیں جن میں چرنومورسک بندرگاہ پر ایک جہاز میں بڑی آگ لگی ہوئی تھی اور فائر فائٹرز آگ پر قابو پا رہے تھے۔
انہوں نے روسی فریق پر یوکرین میں معمول کی زندگی کو تباہ کرنے کا الزام لگایا۔
آپ کا تبصرہ