مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ اربعین حسینی کی آمد کے پیش نظر ایران کے مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان میں زائرین کی میزبانی کے لیے وسیع پیمانے پر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق اس سال 8 شہروں اور 3 سرحدی اضلاع میں پاکستانی زائرین کے استقبال کے لیے 500 سے زائد موکب قائم کیے جا رہے ہیں۔
محکمہ اوقاف اور مقامی انتظامیہ کے مطابق یہ موکب زائرین کو قیام، طعام، علاج اور دیگر سہولیات فراہم کریں گے۔ ان خدمات میں مقامی افراد بھی بھرپور حصہ لے رہے ہیں جو اپنی مدد آپ کے تحت زائرین کی خدمت کو باعث سعادت سمجھتے ہیں۔
صوبہ سیستان و بلوچستان میں مہمان نوازی کی درخشاں روایت
تاریخی طور پر سیستان و بلوچستان کو ایران کا دروازۂ شرقی کہا جاتا ہے، جہاں کے مکین صدیوں سے مہمان نوازی اور مذہبی عقیدت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ہر سال اربعین کے موقع پر یہاں کے لوگ اپنے گھروں، وسائل اور وقت کو وقف کر دیتے ہیں تاکہ امام حسینؑ کے زائرین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

پاکستانی زائرین کی طویل اور صبر آزما مسافت
پاکستانی زائرین ہر سال سینکڑوں میل کا سفر طے کر کے ایران کی سرزمین پر داخل ہوتے ہیں۔ یہ سفر نہایت صبر، عزم اور عشقِ حسینی کا مظہر ہوتا ہے۔ سنگلاخ پہاڑوں، دشوار گزار راستوں اور طویل مسافتوں کے باوجود ان زائرین کا جذبۂ ایمان قابلِ تحسین ہوتا ہے۔
زائرین کی آمد نہ صرف ایک مذہبی روایت کی تجدید ہے بلکہ یہ ایران و پاکستان کے عوام کے درمیان روحانی تعلق، اخوت اور ہم آہنگی کی ایک خوبصورت مثال بھی ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زائرین کی سہولت اور سیکیورٹی کے لیے تمام ادارے ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں، اور ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ سفر باآسانی اور روحانیت سے بھرپور انداز میں مکمل ہو۔
اربعین؛ ایران و پاکستان کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ کا سنہری موقع
اربعین حسینی کا موقع ایران اور پاکستان کے عوام کے درمیان بھائی چارے، مذہبی ہم آہنگی اور روحانی یکجہتی کو مضبوط بنانے کا ایک نایاب موقع فراہم کرتا ہے۔ ایسے وقت میں جب عالمِ اسلام مختلف چیلنجز سے دوچار ہے، اربعین کا یہ عظیم مذہبی اجتماع دو برادر ممالک کے عوام کے دلوں کو جوڑنے کا کردار ادا کر رہا ہے۔
سیستان و بلوچستان کی تیاریاں، مہمان نوازی کی درخشاں مثال
اس سلسلے میں سیستان و بلوچستان، جو ایران کا مشرقی دروازہ اور پاکستانی زائرین کا پہلا میزبان ہے، اربعین کے موقع پر اپنی مہمان نوازی اور قربانی کی روایت کو ایک بار پھر زندہ کر رہا ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں، خصوصاً میرجاوہ اور ریمڈان سرحدوں پر زائرین کے استقبال کے لیے مکمل انتظامات کیے جا چکے ہیں۔
اربعین، محض ایک مذہبی اجتماع نہیں بلکہ جذبۂ کرامت کا مظہر ہے

ادارہ تبلیغات اسلامی سیستان و بلوچستان کے معاونِ ثقافتی امور حجت الاسلام والمسلمین سعید جان آبادی نے "مہر نیو" سے گفتگو میں کہا کہ اربعین صرف ایک مذہبی مناسبت نہیں، بلکہ یہ مہربانی، غیرت اور کرامت کا وہ مظہر ہے جو صدیوں سے اس خطے کے لوگوں کی پہچان رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سال بھی، صوبے کے عوام کھلے دل سے خاص طور پر پاکستانی زائرین کی میزبانی کریں گے، اور یہ صرف خدمت نہیں بلکہ مقاومت کے نظریے سے ایک قلبی وابستگی کا اظہار ہے۔
اربعین، دنیا کے سامنے سیستان و بلوچستان کی مہمان نوازی کا تعارف

یہ عظیم موقع عالمی برادری کو یہ پیغام دیتا ہے کہ صوبہ سیستان و بلوچستان کے عوام تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی مہمان نوازی، خلوص اور دینی غیرت پر قائم ہیں۔ اربعین کے ذریعے نہ صرف مذہبی جذبہ اجاگر ہوتا ہے بلکہ ایران و پاکستان کے درمیان روحانی و ثقافتی تعلقات کو بھی نئی زندگی ملتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے عوام نہ صرف دل کھول کر زائرین کی خدمت کرتے ہیں بلکہ وہ اس کام کو اپنا دینی، اخلاقی اور قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔ لوگ اپنی ذاتی زندگی سے کٹ کر، حتیٰ کہ اپنے گھروں کا جگہ دے کر زائرین کی خدمت میں مصروف ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زائرین کو صرف مادی نہیں بلکہ ثقافتی اور دینی خدمات بھی فراہم کی جائیں گی۔
اس سال بھی 70 پاکستانی علما اور مترجمین صوبے کے مختلف علاقوں میں تعینات کیے جائیں گے تاکہ زائرین کے ہمراہ رہ کر مذہبی رہنمائی فراہم کریں۔
جانآبادی نے اُمید ظاہر کی کہ یہ مہمان نوازی ایران و پاکستان کے درمیان محبت و ہم آہنگی کی علامت بنے گی۔ شیعہ اور سنی مل کر زائرین کا استقبال کریں گے اور امام حسینؑ کے پیغام کو عملًا دنیا کے سامنے پیش کریں گے۔

مکمل ہم آہنگی، رضاکاروں کی بھرپور شرکت
سیستان و بلوچستان کے عوامی اربعین کمیٹی کے سیکریٹری رامین بختیاری نے "مہر نیوز" سے گفتگو میں کہا کہ متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی قائم کر لی گئی ہے اور رضاکاروں، ساز و سامان اور دیگر وسائل کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زائرین کی خدمت کا عمل 5 صفر سے باضابطہ طور پر شروع ہو جائے گا۔
11 اہم مقامات، درجنوں شہروں میں زائرین کی خدمت
رامین بختیاری نے بتایا کہ صوبے کے 11 اہم مقامات جیسے میرجاوه، خاش، زاهدان، نیکشهر، کنارک، ایرانشهر، چابهار، دشتیاری، سفیدآبہ، بزمان اور نصرتآباد پاکستانی زائرین کے استقبال کے لیے مکمل تیار ہیں۔
ہر شہر میں 1 سے 5 مقامات پر زائرین کے قیام و طعام کا بندوبست کیا گیا ہے۔ ہر مقام پر تقریباً 20 موکب فعال ہوں گے جو مکمل طور پر مہمان نوازی اور خدماتِ حسینی کے لیے وقف ہوں گے۔
13 ایرانی موکب عراق میں بھی خدمات انجام دیں گے
سیستان و بلوچستان کے عوامی اربعین کمیٹی کے سیکریٹری نے مزید بتایا کہ سیستان و بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 13 موکب عراق روانہ کیے جائیں گے تاکہ وہاں بھی زائرین اربعین کی خدمت انجام دی جا سکے۔

"مہمان نوازی، محض خدمت نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے
ادارہ تبلیغات اسلامی سیستان و بلوچستان کے معاون ثقافتی امور حجت الاسلام و المسلمین سعید جانآبادی نے کہا کہ صوبے کے عوام نہ صرف دل کھول کر زائرین کی خدمت کرتے ہیں بلکہ وہ اس کام کو اپنا دینی، اخلاقی اور قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔ لوگ اپنی ذاتی زندگی سے کٹ کر، حتیٰ کہ اپنے گھروں کا حصہ دے کر زائرین کی خدمت میں مصروف ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زائرین کو صرف مادی نہیں بلکہ ثقافتی اور دینی خدمات بھی فراہم کی جائیں گی۔
اس سال بھی 70 پاکستانی علماء اور مترجمین صوبے کے مختلف علاقوں میں تعینات کیے جائیں گے تاکہ زائرین کے ہمراہ رہ کر مذہبی رہنمائی فراہم کریں۔
جانآبادی نے اُمید ظاہر کی کہ یہ مہمان نوازی ایران و پاکستان کے درمیان محبت و ہم آہنگی کی علامت بنے گی۔ شیعہ اور سنی مل کر زائرین کا استقبال کریں گے اور امام حسینؑ کے پیغام کو عملًا دنیا کے سامنے پیش کریں گے۔
اربعین کا جذبہ، سیستان و بلوچستان کی فضاؤں میں
رپورٹ کے مطابق، ان دنوں پورے سیستان و بلوچستان میں پاکستانی زائرین کی خدمت کا جوش و خروش دیدنی ہے۔ مشرقی سرحدوں پر متعین سیکیورٹی فورسز، حکومتی ادارے، رضاکار تنظیمیں اور عام شہری سب زائرین کے استقبال کے لیے متحد ہو چکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ