مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اگرچہ ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق امریکی تجویز کا متن سرکاری طور پر جاری نہیں کیا گیا، تاہم امریکی ذرائع ابلاغ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے اس کی تفصیلات شائع کی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات میں پیش رفت کی امید اس وقت پیدا ہوئی جب عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے تہران کا ایک روزہ دورہ کر کے امریکہ کی تازہ تجویز ایرانی حکام کو پیش کی۔
ذرائع کے مطابق ایران اور امریکہ کے درمیان 12 اپریل سے جاری مذاکرات کے پانچویں دور کے بعد یہ تازہ امریکی تجویز سامنے آئی ہے، جس کا مقصد مذاکرات میں حائل رکاوٹ، یعنی ایران کی یورینیم افزودگی کے حق کا کوئی قابلِ قبول حل تلاش کرنا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے Axios نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ تجویز کے دو مرکزی نکات ہیں۔
عمان کی تجویز اور امریکی حمایت سے ایک نیا علاقائی نیوکلیئر کنسورشیم قائم کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اور امریکہ کی نگرانی میں صرف پرامن مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی کرے گا۔ اس کنسورشیم کا مرکز ایران سے باہر ہوگا، جس پر ایرانی تحفظات موجود ہیں۔
ایک اور تجویز یہ ہے کہ امریکہ اصولی طور پر ایران کے افزودگی کے حق کو تسلیم کرے تاہم ایران اپنی سرزمین پر افزودگی کو مکمل طور پر معطل کرے۔
ایران کئی بار واضح کر چکا ہے کہ وہ کسی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کرے گا جو اسے یورینیم افزودگی کے مسلمہ حق سے محروم کرے۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے عمانی ثالث کے دورے کے بعد کہا کہ ایران اس تجویز کا جائزہ اپنے اصولوں، قومی مفادات اور ایرانی عوام کے حقوق کی بنیاد پر لے گا۔
دونوں ممالک کے درمیان اگلے مذاکراتی دور میں اس تجویز پر تفصیلی بات چیت ہوسکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی قابلِ قبول حل سامنے آتا ہے تو یہ کئی سال سے تعطل کے شکار جوہری مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوسکتی ہے۔
آپ کا تبصرہ