مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ویب سائٹ آکسیوس نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کے چھٹے دور کی تاریخ طے پاگئی ہے۔ یہ مذاکرات سنیچر یا اتوار کے روز مشرق وسطی کے کسی ملک میں منعقد ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق، مذاکرات میں اسٹیو وٹکاف اور عباس عراقچی شریک ہوں گے۔ آکسیوس نے ایک سینئر ایرانی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران ایک علاقائی کنسورشیم کی تجویز کو اس وقت قابلِ قبول سمجھے گا جب اس کا تمام تر دائرہ کار ایرانی سرزمین کے اندر محدود ہو۔
اہلکار کے مطابق اگر کنسورشیم ایران میں کام کرے تو یہ تجویز قابلِ غور ہے۔ لیکن اگر اسے ایران سے باہر قائم کیا جائے، تو یہ منصوبہ مکمل طور پر ناکام ہوجائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے حالیہ دورہ قاہرہ کے دوران کہا تھا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات آسان نہیں ہیں۔ ماضی میں جب ہم گروپ عالمی طاقتوں سے بات چیت کررہے تھے، تب یہ عمل دو سال سے زیادہ جاری رہا۔ لہذا صرف پانچ نشستوں میں کسی حتمی نتیجے کی توقع کرنا حقیقت پسندانہ نہیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ دونوں فریقوں کے درمیان بعض اختلافات اصولی نوعیت کے ہیں، تاہم اگر امریکہ اپنی غیر منطقی اور ناقابلِ عمل شرائط سے پیچھے ہٹ جائے اور ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو حقیقت کے آئینے میں دیکھے، تو ہم معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ بصورت دیگر ہم کسی دباؤ یا مداخلت کو ہرگز قبول نہیں کریں گے۔
عراقچی نے زور دے کر کہا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کی ایک سائنسی اور اسٹریٹیجک کامیابی ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ یہ ایک ایسا علمی کارنامہ ہے جو ہمارے سائنس دانوں کی مسلسل محنت کا نتیجہ ہے۔ ہم کسی قیمت پر اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔
آپ کا تبصرہ