مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ امام خمینی کی 35 ویں برسی کی مناسبت سے تہران میں مرکزی تقریب ہوئی جس میں دنیا کے مختلف ممالک سے دانشوروں اور سیاسی و سفارتی شخصیات نے شرکت کی۔ رہبر معظم نے اس موقع پر خطاب کیا۔
پاکستان سے آنے والے مہمان مجلس وحدت مسلمین کے وائس چیئرمین حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی نے اس موقع پر مہر نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔ ذیل میں ان کی گفتگو کا متن پیش کیا جاتا ہے۔
مہر نیوز: رہبر معظم کے خطاب کے بارے میں کیا کہیں گے؛ انہوں نے اپنے خطاب میں کیا پیغام دیا؟
سید احمد اقبال رضوی: رہبر معظم کیا اج کا خطاب بہت زیادہ اہم تھا اور مختلف ممالک سے تشریف لانے والے مہمانوں کے لیے بھی اس میں پیغام تھا۔ دنیا کے لیے بھی پیغام تھا۔ رہبر معظم نے سب سے پہلے جس موضوع کے اوپر گفتگو فرمائی وہ فلسطین کا مسئلہ تھا اور فرمایا کہ جتنی بھی امام خمینی نے باتیں کی ہیں وہ اج سچ ثابت ہورہی ہیں اور اس کو آج ہم اپنی آںکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ اس وقت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے فلسطینیوں سے فرمایا تھا کہ تم لوگ ضرور کامیاب ہوجاؤگے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان شاءاللہ اسرائیل نابود ہوگا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ آج طوفان الاقصی نے ایک ایسا طوفان برپا کیا اور صہیونی حکومت کے پیکر پر ایک ایسا زخم لگا دیا کہ جو اس کی موت پر منتج ہوگا۔ طوفان الاقصی جن دنوں میں برپا کیا گیا انہی دنوں میں امریکہ، یورپ، اسرائیل اور بعض خطے کے ممالک مشرق وسطی میں ایک نیا کھیل کھیلنا چاہتے تھے۔ ایک نیا آپریشن کرنا چاہتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ خطے میں ایک ایسی تبدیلی لائیں کہ جس میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے اور وہاں صہیونی قوتیں میں اپنے مفادات کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ کرسکیں۔ رہبر کے بقول یہ سات اکتوبر کا جو واقعہ ہے، اس نے ان کے تمام تر خوابوں کو چکناچور کردیا۔ رہبر معظم نے فرمایا کہ جو آپ دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل میں بہت بے چینی اور غصہ ہے اس کی ایک اہم ترین وجہ یہ ہے طوفان الاقصی کی وجہ سے ان کی تمام تر سازشیں ناکام ہوگئیں اور ان کا سارا منصوبہ خراب ہوگیا۔ طوفان الاقصی برپا کرنے والے خود بھی شاید نہیں جانتے تھے کہ امریکی اور صہیونی ایسا پروجیکٹ رکھتے ہیں۔ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے کہا تھا کہ اگر فلسطین کے عوام قیام کریں تو اسرائیل کی شکست یقینی ہے اور اج ہم دیکھ رہے ہیں کہ فلسطینی عوام نے قیام کیا۔ حماس نامی چھوٹے گروہ نے اسرائیل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ رہبر نے دنیا کے مبصرین اور ماہرین جن میں اسرائیلی، امریکی بھی شامل ہیں ان کے بعض الفاظ اور جملے کوٹ کیے۔ ایک حقیقت جس کو اس وقت دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ اسرائیل اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔
مہر نیوز: مقاومت کی کامیابی میں شہید صدر رئیسی اور شہید عبداللہیان نے کیا کردار ادا کیا؟
سید احمد اقبال رضوی: دیکھیں! شہید ابراہیم رئیسی خدا ان کے درجات بلند فرمائے اسی طرح سے شہید حسین امیر عبداللہیان جو وزیر خارجہ تھے۔ چونکہ دونوں انقلابی تھے اور خود رہبر نے فرمایا کہ یہ ایسے صدر مملکت تھے کہ جو اپنی انقلابیت میں کسی قسم کے تکلف سے کام نہیں لیتے تھے بلکہ اس کا برملا اظہار کرتے تھے۔ ان کی ڈپلومیسی اور خارجہ پالیسی بھی انقلابی تھی لہذا وہ سو فیصد رہبر اور امام خمینی کو فالو کرتے تھے۔ طوفان الاقصی کے بعد شہید عبداللہیان نے مقاومت کا کیس نہایت کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا اگرچہ ایران کو طوفان الاقصی کے دقیق وقت کے بارے میں معلومات نہیں تھیں کیونکہ فلسطینی مقاومت نے خود ساری کاروائی کا وقت طے کیا تھا اور اصل فیصلہ ان کا اپنا تھا لیکن اس کے باوجود مقاومت کا نظریہ اور فکر ایران سے ملی تھی۔ اس کا حماس والے بھی برملا اعتراف کرتے ہیں۔ اسی لئے طوفان الاقصی کے بعد فوری طور پہ ایران نے ان کو بھرپور سپورٹ کیا۔
مہر نیوز: امریکی صدر نے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز دی ہے، کیا اسرائیل اس کو قبول کرے گا اور جنگ بندی ہوگی؟
سید احمد اقبال رضوی: دیکھیں! اسرائیل اس وقت کافی مشکلات کا شکار ہے۔ ایک طرف وہ حماس کا مقابلہ نہیں کر پا رہا ہے اور دوسری طرف دنیا میں مکمل تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ اگر وہ صلح کرتا ہے تو اس کے لیے بہت سی مشکلات ہیں یعنی صلح کرنے کا مطلب یہ ہے وہ اپنی شکست کو تسلیم کرچکا ہے گویا اسرائیل اپنی 76 سالہ تاریخ میں کمزورترین دور سے گزر رہا ہے تو بظاہر یہ لگتا ہے کہ ابھی اس طرح کی جنگ بندی مشکل لگتی ہے اور جب تک وہ کسی ایک ایسے مرحلے میں نہیں پہنچ جائے کہ جس میں اپنی ناکامی چھپانے کے لئے موقع ملے، اس وقت تک اسرائیل جنگ بندی نہیں کرے گا۔ ممکن ہے عارضی جنگ بندی کرلے لیکن اس کے بعد دوبارہ خلاف ورزی کرے گا۔
آپ کا تبصرہ