مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) بھی موجودہ صورتحال کا حصہ بن گئی ہے جس کا 2014 میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کے بعد سے پی ٹی آئی سے دیرینہ تعلق رہا ہے۔
دونوں جماعتوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کا مجلس وحدت المسلمین میں ضم ہونے کا امکان ہے تاکہ انہیں منظم کیا جاسکے اور خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستیں بھی حاصل کی جاسکیں۔ مجلس وحدت المسلمین کے حمید حسین این اے-37 کرم (پاراچنار) کی نشست 58 ہزار 650 ووٹوں کے ساتھ جیتنے میں کامیاب رہے، انہوں نے پیپلز پارٹی کے ساجد طوری کو شکست دی جنہوں نے 54 ہزار 384 ووٹ حاصل کیے۔
اتفاق سے مجلس وحدت المسلمین پی پی 18 راولپنڈی سے جیتنے والے اپنے امیدوار راجہ اسد عباس کی موجودگی کے سبب پنجاب اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی کو یہی فائدہ پہنچانے کی پوزیشن میں ہے۔
پنجاب اسمبلی میں 297 جنرل نشستیں ہیں جن میں سے 66 خواتین کے لیے اور 8 غیر مسلموں کے لیے مخصوص ہیں۔
مجلس وحدت المسلمین یا کسی دوسری جماعت میں شامل ہونے سے پی ٹی آئی پنجاب میں 24 خواتین اراکین اسمبلی حاصل کر سکتی ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے بتایا کہ پارٹی اجلاسوں میں اس موضوع پر بہت زیادہ بحث ہوئی ہے اور کئی آپشنز زیر غور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح اپنی پارٹی کو قائم کرنا ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ ایسا کیسے کر پائیں گے۔
رؤف حسن نے مزید کہا کہ ہمارے اراکین اسمبلی مجلس وحدت المسلمین یا کسی دوسری جماعت میں شامل ہوں گے یا آزاد رہیں گے، اِس کا فیصلہ آنے والے دنوں میں کیا جائے گا۔
تاہم مجلس وحدت المسلمین کے سیاسی امور کے سیکرٹری اسد نقوی نے کہا کہ اس حوالے سے تاحال پی ٹی آئی قیادت سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
آپ کا تبصرہ