مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب نے ذرائع ابلاغ میں امریکہ کی جانب سے ایران کو پیغامات موصول ہونے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں کے درمیان کسی قسم کے پیغامات کا تبادلہ نہیں ہوا ہے۔ ایران کی پالیسی ہمیشہ استوار ہے کہ اگر اگر ایرانی سرزمین، مفادات یا شہریوں پر کسی قسم کے حملے کی صورت میں سخت اور دندان شکن جواب دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے سعید ایروانی نے سیکورٹی کونسل کے سربراہ کو ایک خط میں کہا ہے کہ امریکی اڈے پر حملے میں ایران کا کوئی کردار نہیں ہے۔
ایروانی نے مزید کہا ہے کہ ایران نے اس سے پہلے بھی واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ خطے کی مقاومتی تنظیموں کے حملوں اور سرگرمیوں سے ایران کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ لہذا خطے میں ان گروہوں کے حملوں کا ایران سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایرانی سفیر نے مزید کہا ہے کہ عراق اور شام میں امریکی سرگرمیاں اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
اس سے پہلے بعض ذرائع نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے تہران کو پیغام بھیجا ہے کہ امریکہ جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کی خواہش نہیں رکھتا ہے تاہم جنگ کا دائرہ بڑھنے کی صورت میں امریکہ کی سرگرمیاں بڑھ جائیں گی۔ ایران نے بھی امریکی دھمکی آمیز پیغام کے جواب میں کہا ہے کہ ایرانی سرزمین کے اندر حملہ ریڈ لائن ہے جس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں اردن میں امریکی اڈے پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
7 اکتوبر کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے خلاف وحشیانہ حملوں کے بعد خطے کی مقاومتی تنظیموں نے امریکی تنصیبات پر ڈرون اور میزائل حملوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ مقاومتی تنظیموں نے ان حملوں کو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا جواب قرار دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ