مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، الجزیرہ نے امریکی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی مقاومتی تنظیموں کے خلاف مسلسل ناکامیوں کے بعد امریکہ اور اتحادی ممالک کے نتن یاہو کے ساتھ اختلافات شدت اختیار کررہے ہیں۔
آکسیوس کے مطابق نتن یاہو کابینہ کے بعض انتہاپسند وزراء کے بیانات بھی اس کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں۔ نتن یاہو کابینہ کے بعض انتہاپسند اراکین غزہ سے فلسطینیوں کی جبری جلاوطنی پر زور دے رہے ہیں۔
دوسری جانب عالمی عدالت انصاف میں بھی اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے کی سماعت شروع ہوئی ہے جس پر نتن یاہو نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
نتن یاہو نے مقدمہ دائر کرنے پر جنوبی افریقہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ جنوبی افریقہ کی منافقت آسمان کو چھورہی ہے۔
صہیونی مبصرین غزہ میں فتح کو دیوانے کا خواب قرار دے رہے ہیں۔ روزنامہ اسرائیل ہیوم کے مطابق صہیونی مبصر یواو لیمور نے کہا ہے کہ غزہ کے خلاف 100 دن جارحیت کے بعد اب اس کو فتح کرنا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی جلد رہائی متوقع نہیں۔ کئی مہینے جارحیت کے باوجود حماس پوری طرح مضبوط ہے۔ طوفان الاقصی کے بعد نتن یاہو حکومت کے وعدے مکمل نہیں ہوئے۔
آپ کا تبصرہ