مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاسدارانِ انقلاب کے ترجمان اور نائب برائے تعلقاتِ عامہ بریگیڈیئر جنرل علی محمد نائینی نے اتوار کے روز یوم طلباء کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ایران کی عسکری کارروائیوں کی تفصیلات بیان کیں۔
انہوں نے کہا کہ تہران میں ایندھن کے ذخائر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے پانچ گھنٹوں کے اندر اندر حیفا ریفائنری پر دو میزائل حملے کیے، جنہیں اسرائیلی ذرائع نے "ایران کا میزائل شاہکار" قرار دیا اور یہ ریفائنری ناکارہ ہو گئی۔
نائینی نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ایرانی انٹیلی جنس مرکز پر حملے کے جواب میں ایران نے موساد کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا، جس میں 36 افراد ہلاک ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران کا "وعدہ صادق 3" آپریشن جنگ کے آغاز کے چند گھنٹوں بعد شروع ہوا، جو ایک کثیر جہتی مہم تھی جس میں الیکٹرانک وارفیئر، سائبر آپریشنز، میزائل اور ڈرون حملے شامل تھے۔
نائینی نے زور دیا کہ ایران نے مکمل انٹیلی جنس برتری اور جامع ڈیٹا بینک کے ساتھ جنگ میں شرکت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجی اور انٹیلی جنس نقصانات ایران سے "یقیناً زیادہ" تھے۔
انہوں نے ایران کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے مقبوضہ فلسطین میں 32 منزلہ عمارت کے نیچے ایک فلور کو نشانہ بنایا، جو اسٹاک ایکسچینج ڈیٹا سینٹر کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔
نائینی نے کہا کہ اسرائیل نے اپنا مکمل فضائی دفاعی نظام امریکی اثاثوں کی مدد سے استعمال کیا، لیکن ایرانی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایرانی میزائل نے اسرائیل کے اندازوں سے کئی گنا زیادہ نقصان پہنچایا۔
انہوں نے نوجوان ایرانی ماہرین کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی دفاعی صلاحیت عوامی مرکزیت اور غیر متوازن جنگی حکمتِ عملی پر مبنی ہے، جو ایران-عراق جنگ کے بعد کی عسکری پالیسی کا حصہ ہے۔
نائینی نے 12 روزہ جنگ کو عسکری ماہرین کے لیے ایک اہم کیس اسٹڈی قرار دیا اور کہا کہ ایران کی کمانڈنگ اسٹرکچر کی تیز بحالی، اسرائیل کے خلاف 22 مسلسل میزائل حملوں کی انجام دہی، اور اچانک حملے سے وارد شدہ شوک کو غیر مؤثر بنا کر دوبارہ پہل حاصل کرنے کی صلاحیت فیصلہ کن عوامل تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی و اسرائیلی تھنک ٹینکس اب اس جنگ کے بعد کے دور کو "12 روزہ جنگ سے پہلے اور بعد" میں تقسیم کرتے ہیں اور اسے غیر معمولی قرار دیتے ہیں۔
نائینی نے بتایا کہ ایران نے جنگ کے دوران 400 سے 500 تک سائبر حملوں کا مقابلہ کیا اور اپنے سائبر آپریشنز بھی کیے، جن کی کئی جہتیں عوامی سطح پر ظاہر نہیں کی جا سکتیں۔
آپ کا تبصرہ