مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیرِ دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصرزادہ نے مالک اشتر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں یومِ طلباء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران واحد ملک ہے جس نے اسرائیل کو فیصلہ کن اور کاری جواب دیا۔
انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز 7 دسمبر یومِ طلباء کی تاریخی اہمیت اور امریکی سامراج کے خلاف ایرانی قوم کی جدوجہد کے ذکر سے کیا۔ ناصرزادہ نے کہا کہ یومِ طلباء دراصل عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد کا دن ہے اور آج اس کی سب سے واضح مثال امریکہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد امریکہ نے عالمی حالات، جغرافیائی پوزیشن اور بین الاقوامی اداروں میں اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے ایک سامراجی ڈھانچہ قائم کیا۔ بعد ازاں امریکہ نے بحری طاقت کو وسعت دی اور اعلان کیا کہ اسے تمام سمندروں میں موجود رہنا چاہیے، جو عالمی استکبار کی اصل حقیقت ہے۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ امریکہ جہاں بھی مداخلت کرتا ہے، چاہے خطے کے ممالک ہوں یا یوکرین، نتیجہ دباؤ، جنگ اور عوامی رائے کو گمراہ کرنے کی صورت میں نکلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں اسرائیل امریکی پالیسیوں کا آلہ کار ہے، جو واشنگٹن کے سامراجی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
اپنے خطاب کے دیگر حصے میں ناصرزادہ نے ایران کی دفاعی قوت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایران واحد ملک ہے جس نے اسرائیل کو فیصلہ کن جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایسا نظام ہے جو کسی علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد نہ پیچھے ہٹتا ہے اور نہ جنگ بندی قبول کرتا ہے، مگر ایران کی عسکری، دفاعی اور سائنسی صلاحیتوں نے ۱۲ روزہ جنگ میں اسرائیل کو شدید نقصان پہنچایا اور اسے جنگ بندی پر مجبور کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی قدیم تہذیب نے کبھی تسلط قبول نہیں کیا۔ امریکہ فطری طور پر سامراجی ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران آزادی کا خواہاں ہے۔ یہ دونوں شناختیں بنیادی طور پر ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرنڈر ہوجانا ایران کی تاریخ، اسلامی جمہوریہ کی شناخت اور ایرانی عوام کے کردار سے کبھی ہم آہنگ نہیں رہا۔
رپورٹ کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان ۱۲ روزہ جنگ ۱۳ جون 2025 کو اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے ایرانی فوجی اور جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جن میں کئی سینئر جوہری سائنسدان اور فوجی اہلکار شہید ہوئے۔
ایک ہفتے بعد امریکہ بھی جنگ میں شامل ہوا اور تین ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی، جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی سنگین خلاف ورزی تھی۔
ایرانی مسلح افواج نے جواب میں مقبوضہ علاقوں میں اسٹریٹجک مقامات اور قطر میں امریکی فوجی اڈے "العدید" پر حملے کیے، جو مغربی ایشیا میں امریکہ کی سب سے بڑی فوجی تنصیب ہے۔
۲۴ جون کو ایران نے اعلان کیا کہ اسرائیل اور امریکہ کے خلاف اس کی جوابی کارروائیوں نے غیر قانونی جارحیت کو روک دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ