مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹوڈے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ارب پتی اور ایکس کمپنی کے سی ای او ایلون مسک کا کہنا ہے کہ غزہ میں شہید ہونے والے ہر بچے کے بدلے حماس میں کئی ارکان شامل کیے جائیں گے اور اسرائیل کی حکمت عملی طویل عرصے میں سود مند ثابت نہیں ہوگی۔
مسک نے اس بارے میں کہا کہ اگر آپ غزہ میں ایک شخص کے بچے کو مارتے ہیں تو آپ حماس کے ارکان میں کم از کم چند لوگوں کو شامل کرتے ہیں جو اسرائیلیوں کو مارنے کے لیے جان دینے کو تیار ہوں گے۔
ایکس کے سی ای او کے مطابق اسرائیل کے ردعمل اور ان کے مظالم نے "غزہ اور فلسطین کی حمایت میں دنیا بھر کے مسلمانوں کو اکٹھا کیا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں ایک متنازعہ مسئلہ اٹھایا گیا ہے، لیکن اگر حتمی مقصد کسی قسم کے طویل مدتی امن تک پہنچنا ہے، تو مسئلہ (فلسطین) کو اسی زاویے سے دیکھنا چاہیے۔" "اسرائیل کا ردعمل دانشمندانہ نہیں ہے۔
سوشل میڈیا میں جس چیز پر بحث ہو رہی ہے وہ شمالی غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی ہے اور صیہونی حکومت کے بعض اعلیٰ حکام نے غزہ کو زمین بوس کرنے کا مطالبہ کیا ہے! ان میں سے کچھ دوسرے لوگوں نے ان صحافیوں اور فوٹوگرافروں پر الزام لگایا جنہوں نے 7 اکتوبر کے آپریشن کو حماس کے ساتھ مل کر ریکارڈ کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ انہیں "مار دیا جائے"!
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو صیہونی رجیم کے خلاف حماس کے عظیم آپریشن "الاقصی طوفان" کے بعد قابض اسرائیلی فوج نے غزہ پر وسیع حملے کیے جس کے نتیجے میں غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد گیارہ ہزار سے زائد ہوگئی ہے جن میں ساڑھے چار ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں اور زخمیوں کی تعداد ستائیس ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ