مہر خبررساں ایجنسی روزنامہ رائ الیوم کے حوالے سے خبر دی ہے کہ عرب دنیا کے ممتاز تجزیہ نگار "عبد الباری عطوان" نے یوٹیوب پر روزانہ شائع ہونے والے اپنے ایک ویڈیو کلپ میں تاکید کی ہے کہ صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی پر ہمہ جانبہ اور وسیع پیمانے پر زمینی حملہ کرنے کی اپنی دھمکیوں سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے محدود دراندازی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موصولہ اطلاعات کے مطابق صیہونی حکومت کے ٹینک غزہ شہر کی صلاح الدین اسٹریٹ پر تعینات تھے لیکن انہیں مزاحمتی فورسز کے میزائل حملوں کا سامنا کرنا پڑا اور ان حملوں کے دوران متعدد صیہونی فوجی ہلاک یا زخمی ہوگئے جس کے بعد صہیونی ٹینک فوری طور پر علاقے سے فرار ہوگئے۔
عطوان نے مزید کہا کہ القسام فورسز کے ہاتھوں آزاد ہونے والی اسرائیلی خواتین کے الفاظ کہ جنہوں نے فلسطینی فورسز کے اچھے برتاؤ کا ذکر کرتے ہوئے نیتن یاہو کے اقدامات پر شدید تنقید کی تھی، صہیونی حکام کے خلاف ایک دردناک ہتھیار بن گئے۔ یہ ایسے وقت میں ہے جب عبرانی اور مغربی میڈیا نے فلسطینی مزاحمتی فورسز کو دہشت گرد اور داعش قرار دیا تھا۔
عطوان نے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے بارے میں بھی کہا کہ سید حسن نصر اللہ گزشتہ چار ہفتوں سے خاموش ہیں اور اچانک اعلان کیا گیا کہ وہ جمعہ کے دن تقریر کرنے والے ہیں۔ بہت سے لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر کے لیے جمعہ کا انتخاب کیوں کیا؟ باخبر ذرائع کے مطابق سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں حماس اور اسلامی جہاد کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران ان پر زور دیا کہ اگر آپ ہمیں ٹی وی پر دیکھیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم ایک بڑے منصوبے اور تبدیلی کا سامنا کر رہے ہیں۔
شاید سید حسن نصر اللہ فلسطینیوں کو یہ اعلان کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم تم سے زیادہ دور نہیں اور ہم تمہارے ساتھ جنگ کے مرکز میں ہیں۔
عطوان نے دعوی کیا کہ ایران اور حزب اللہ نے شاید امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے جمعرات یا جمعہ کی صبح تک غزہ کی پٹی کے خلاف نسل کشی اور وحشیانہ حملوں کو بند نہ کیا تو ہم جنگ میں داخل ہو جائیں گے اور جنگی توازن کو بدل ڈالیں گے۔
ایک باخبر ذریعے کے مطابق جو سید حسن نصر اللہ اور فلسطینی حکام کے درمیان ملاقات میں موجود تھا، حزب اللہ نئے ہتھیاروں کے حصول کے لیے جمعہ تک انتظار کر سکتی ہے۔ اگر حزب اللہ اس جنگ میں داخل ہوتی ہے تو صیہونی حکومت کو 200,000 میزائلوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس رجیم کی نابودی ک الٹی گنتی شروع ہو جائے گی اور امریکی اڈے اب اس رجیم کو نہیں بچا پائیں گے۔
آپ کا تبصرہ