مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقے کشمیر میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ منگل کو پہلگام کے علاقے میں پیش آنے واقعے میں 34 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، جس کے بعد دونوں دیرینہ حریف ہمسایہ ممالک کے درمیان تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔
واقعے کے بعد بھارت نے 65 سالہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کردیا اور پاکستانی فوجی مشیروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا؛ دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں کی تعداد کم کردی؛ اپنے شہریوں کو فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی اور پاکستان کے ساتھ اپنی سرحدی راہداری بند کردی۔
دوسری جانب اسلام آباد نے ان اقدامات کو مخاصمت آمیز اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے بھارتی مسافر طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کردی اور قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ پہلگام حملہ من گھڑت تھا۔ اسلام آباد کا کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے میں سرگرم کسی بھی مسلح گروہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کے بھیانک نتائج ہوسکتے ہیں۔ پاکستان کشمیر میں ہونے والے واقعات میں کسی بھی طور پر ملوث نہیں۔
دراین اثناء رائٹرز نے بتایا ہے کہ بھارتی فوج نے دعوی کیا ہے کہ پاکستانی افواج نے سرحدی علاقے میں بھارتی اہلکاروں پر فائرنگ کی ہے۔
بھارتی فوج کے مطابق اس تازہ فائرنگ کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے پر ایران سمیت دنیا کے کئی ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ تہران، نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی کم کرانے اور ثالثی کے لیے تیار ہے۔
آپ کا تبصرہ