مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، یمنی فوج کی جانب سے امریکی فوج کے جدید ترین ڈرون ایم کیو-9 کو 20 سے زائد مرتبہ گرانے کے بعد امریکی ڈرون جنگ شکست کے دہانے پہنچ گئی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ یمنی افواج کی جانب سے امریکی ڈرونز "ایم کیو-9" کو مار گرانے کی صلاحیت نے ان کے خلاف آپریشن کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے سے پہلے ہی روک دیا ہے، جب کہ چھ ہفتے طویل بمباری کا بھی ان کی صلاحیت پر کوئی اثر نہیں ہوا۔
امریکی چینل سی این این نے اپنی رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمنی فوج اب تک متعدد امریکی ڈرونز کو کامیابی سے سرنگوں کرچکی ہے جس کے نتیجے میں اگلے مرحلے کی کارروائی روک دی گئی ہے۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ توقع کر رہے تھے کہ 30 دن کے اندر یمن میں فضائی برتری حاصل کرلیں گے اور حوثیوں کے فضائی دفاعی نظام کو کمزور بنا کر ان کی قیادت کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے اور انہیں نشانہ بنانے کا اگلا مرحلہ شروع کریں گے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ یمن میں کارروائی کے لیے سب سے موزوں ڈرونز "ایم کیو-9" ہیں، جنہیں حوثیوں نے کئی بار مار گرایا ہے اور اب وہ ان ڈرونز کو نشانہ بنانے میں زیادہ مہارت حاصل کرچکے ہیں۔
حکام نے واضح کیا کہ ڈرونز کا مسلسل تباہ ہونا یمنی فوج کے ہتھیاروں کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے کے عمل میں ایک بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔
سی این این نے مزید بتایا کہ حوثیوں کی جانب سے امریکی بحری جہازوں پر حملے اور اسرائیل پر بمباری کی صلاحیت اور عزم میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 15 مارچ سے یمن پر امریکی حملوں کے آغاز کے بعد سے اب تک 300 فضائی حملوں میں یمنی افواج کے 700 اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ