مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یکم نومبر کو عالمی استکبار سے مقابلے اور طلباء کے دن کی مناسبت رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای نے ایران بھر کے اسکولوں کے طلباء کے وفد سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے اس دن کی اہمیت بیان کی اور غزہ میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غرہ میں جاری صہیونی حارحیت کو فوری بند کرنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ صہیونی حکومت کو تیل اور غذائی اجناس کی ترسیل بند کی جائے، فلسطینیوں کی فتح یقینی اور نزدیک ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر امریکی امداد نہ ہو تو صہیونی حکومت چند دنوں میں ہی مفلوج ہوکر رہ جائے گی۔ عالم اسلام کو چاہئے کہ صہیونی حکومت کا بائیکاٹ کرکے غزہ میں جاری جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہونے والی جنایات میں صہیونی حکومت کے ساتھ امریکہ بھی برابر شریک ہے کیونکہ امریکی امداد کے بغیر صہیونی حکومت چند لمحوں سے زیادہ ٹک نہیں سکتی ہے۔ غزہ کی جنگ حق و باطل اور ایمان و استکبار کی جنگ ہے۔ استکبار فوجی طاقت اور جنایت کے ذریعے سامنے آتا ہے جبکہ ایمانی طاقتیں اللہ کی توفیق سے دوسروں پر فتح حاصل کرتی ہیں۔
رہبر معظم نے غزہ کے عوام کے صبر کو داد تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا غزہ کے عوام کی مصیبت میں خون کے آنسو روتا ہے لیکن غور کیا جائے تو حقیقی معنوں میں اس جنگ کے اصلی فاتح فلسطینی ہیں۔ غزہ کے عوام نے صبر اور استقامت کا مظاہرہ کرکے مغرب کے حقیقی اور منافقت سے بھرے چہرے سے پردہ ہٹایا۔ اسی وجہ سے آج امریکہ اور مغربی ممالک کی گلیوں اور شاہراہوں کا عوام اپنی حکومتوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
انہوں نے مغربی حکمرانوں کی جانب سے فلسطینی مجاہدین کو دہشت گرد قرار دینے کو بے شرمی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اپنے گھر اور وطن کا دفاع کرے تو کیا دہشت گرد کہلاتا ہے؟ عالمی جنگ دوم میں اپنے ملک کا دفاع کرنے والے فرانسوی کیا دہشت گرد تھے؟ فرانس کے لوگ اپنے کارناموں پر فخر کرتے ہیں لیکن حماس کو اس کام پر دہشت گرد قرار دینا کونسی منطق ہے؟
آیت اللہ خامنہ ای نے طوفان الاقصی کو محدود گروہ کی بڑے دشمن پر فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس چھوٹے گروہ نے مختصر مدت میں دشمن کی چند سال کی کوششوں اور سازشوں پر پانی پھیر دیا۔ فلسطینی عوام نے اس مختصر عرصے میں شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے صہیونی حکومت کا غرور خاک میں ملادیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسلامی ممالک آج فلسطین کی مدد نہ کریں تو گویا دشمن کی مدد کی اور یہ کل ان کے لئے خود بڑا خطرہ بن کر سامنے آئے گا۔ عالم اسلام کو چاہئے کہ غاصب صہیونی حکومت کے خلاف صف آرا ہوجائے اور غزہ کے خلاف فوری جنگ بندی کے لئے دباو ڈالے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ عالمی برادری صہیونی حکومت کو تیل اور غذائی ضروریات کو فوری طور پر بند کریں۔ صہیونی حکومت کے ساتھ اقتصادی بائیکاٹ کرکے عالمی اداروں کے پلیٹ فارم سے غاصب اور جنایت کار صہیونیوں کی مذمت کریں۔
غزہ کی جنگ میں صہیونی حکومت کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند دنوں میں صہیونی حکومت حیران اور پریشان ہے جس کی وجہ سے اپنے شہریوں سے جھوٹ بول کر حقائق چھپانے پر مجبور ہے۔ آج فلسطین کے خلاف صرف اسرائیل نہیں بلکہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک بھی مظلوم فلسطینی عوام پر جارحیت میں شریک ہیں۔ امت مسلمہ کو یہ واقعات فراموش نہیں کرنا چاہئے۔
آپ کا تبصرہ