مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی نے سعودی عرب کے نئے سفیر عبداللہ بن سعود العنزی سے سفارتی اسناد کی وصولی کہ تقریب کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں پیشرفت کے لئے سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مستحکم ہونے سے خطے اور عالم اسلام کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے ایران اور سعودی عرب کو خطے کے اہم اور بڑے ممالک قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے اور امت مسلمہ کی ضروریات کے پیش نظر دونوں کے تعلقات میں استحکام ضروری ہے۔
صدر آیت اللہ رئیسی نے فلسطین کے بے دفاع اور مظلوم عوام کے خلاف صیہونیوں کے 75 سالہ ظلم و ستم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد اور متفقہ موقف کا فقدان فلسطینیوں کے خلاف قتل و غارت اور جارحیت کے تسلسل کا سبب بن رہا ہے۔ غزہ میں صیہونی حکومت اور اس کے مغربی حامیوں کے حالیہ بے مثال جرائم کے دوران عالم اسلام ایک متحد موقف اختیار کرکے صیہونی حکومت کے ظلم و جارحیت اور اس کے مغربی حامیوں کی زیادتیوں کو روک سکتے تھے۔
انہوں نے اسلامی ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو ان ممالک کی بہت سی ضروریات اور خطے میں غیر ملکی افواج کی موجودگی اور مداخلت کا حل قرار دیا اور واضح کیا کہ خطے میں غیر ملکیوں کی موجودگی نہ صرف کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ خود مسائل میں اضافے کا باعث ہے۔
اس موقع پر سعودی سفیر عبداللہ بن العنزی نے اس موقع کو یادگار قرار دیتے ہوئے صدر رئیسی اور ایرانی عوام کو سعودی بادشاہ اور ولی عہد کا سلام پہنچایا اور کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں استحکام لازمی ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکات زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے متعدد مواقع پر سعودی عرب کی مدد کی ہے امید ہے کہ آئندہ دنوں میں تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ