مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے پیر کی شام قفقاز تعاون گروپ کے اجلاس میں شرکت کے لیے تہران کا سفر کرنے والے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی جس میں انہوں نے غیر علاقائی قوتوں کو خطے کے بحران اور مسائل میں اضافے کا سبب قرار دیتے کہا کہ امید ہے کہ تہران اجلاس کے نتائج خطے میں سلامتی، استحکام اور امن کی مضبوطی اور جمہوریہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان اختلافات کے حل کا باعث بنیں گے۔
انہوں نے ہمہ گیر بالخصوص اقتصادی تعاون کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے دونوں ممالک کی خواہش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران دوطرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔
ایرانی صدر نے روسی وزیر خارجہ کے اس بیان "علاقائی اجلاس میں بھی غزہ کے موجودہ واقعات اور نہتے لوگوں کے حقوق کی پامالی سے لاتعلق نہیں رہ سکتا" کو سراہتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نہتے عوام اور بے گناہ خواتین اور بچوں کے خلاف ایک بھیانک جرم ہے۔ اور یہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی براہ راست سرکاری حمایت سے ہورہا ہے۔
صدر رئیسی نے امریکی صدر کے حالیہ بیان کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہ "اگر خطے میں صیہونی رجیم نہ ہوتی تو امریکہ اس کے قیام کے لیے اقدامات کرتا، اس بیان کا مطلب یہ ہے کہ امریکی اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے فلسطینی خواتین اور بچوں کے خون اور فلسطینی عوام کے گھروں اور مکانات کے کھنڈرات کو بھی مسمار کرنے کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پاس کر کے صیہونی حکومت کی حمایت اور اس کے نسل پرستانہ مفادات کے میدان میں جو کچھ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اسے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسی اقوام عالم اور دنیا بھر کے آزاد عوام کو امید ہے کہ روس اپنی حیثیت اور اثر و رسوخ کو بروئے کار لاتے ہوئے سلامتی کونسل کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میدان میں بھی امریکی عزائم کو ناکام بنا ڈالے گا۔
اس ملاقات میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایران کے ساتھ اقتصادی، تجارتی، نقل و حمل، ثقافتی اور توانائی کے شعبوں میں تمام معاہدوں پر عمل درآمد اور تعاون پر روس کی کی جانب سے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ تہران میں ہونے والے 3+3 اجلاس میں شرکت ایران کے ساتھ روس کے علاقائی تعاون کا مظہر ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خطے کے ممالک کے درمیان تعاون کی توسیع ان سب کے مفادات اور ترقی کو یقینی بنا سکتی ہے کہا کہ اس اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ خطے کے مسائل کو غیر علاقائی قوتوں کی مداخلت اور رکاوٹ کے بغیر حل کیا جائے۔
آپ کا تبصرہ