قومی فلسطین کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ عالمی برادری فلسطین کو فوری طور پر آزاد ریاست اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت تسلیم کرے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی زیرصدارت ”مسئلہ فلسطین اور عالم اسلام کی ذمہ داریاں“ کے عنوان سے قومی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ قومی فلسطین کانفرنس میں پیپلز پارٹی کے نئیر حسین بخاری، مسلم لیگ ن کے مرکزی راہنما راجا ظفرالحق، احسن اقبال، جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری، اے این پی کے ہدایت اللہ، امت واحدہ کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی، پروفیسر ساجد میر، حامدالحق حقانی، عامر محمود کیانی، عبدالباسط، قاضی شفیق، ذوالفقار چیمہ و دیگر نے شرکت کی۔
قومی فلسطین کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق شرکا کا کہنا تھا کہ عالمی برادری فلسطین کو فوری طور پر آزاد ریاست اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت تسلیم کرے۔ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلئے مؤثر اقدامات کئے جائیں۔ غزہ کے شہریوں کے لئے خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اقوام متحدہ اور دیگر ادارے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے اقدامات کریں۔ عالمی برادری اسرائیل پر دباؤ ڈال کر مزید بمباری کو رکوائے۔ سفارتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ مسلم دنیا اہل فلسطین کی بنیادی ضروریات کیلئے "عالمی فلسطین فنڈ" قائم کیا جائے۔ حکومت پاکستان مسئلہ فلسطین اپنا سیاسی کردار ادا کرے۔ فلسطین میں جنم لیتے انسانی المیے پر عالمی طاقتوں کی مجرمانہ چشم پوشی پر احتجاج کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو جنگی جرائم کے ذمے داروں کو کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔ فلسطینی تنازعے کا حقیقی اور پائیدار حل تلاش کیا جائے۔ جماعت اسلامی کے زیراہتمام قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ دنیا میں امن اس وقت قائم ہو گا جب فلسطین کو اس کا حق ملے گا۔ فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ آج تمام سیاسی زعما سول سوسائٹی کے لوگ، صحافی حضرات اس کانفرنس سے مشترکہ لائحہ عمل دیں گے۔ پوری قوم نے گلگت سے کراچی تک احتجاج کیا اور فلسطین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا خطاب میں کہنا تھا کہ فلسطین کانفرنس کے انعقاد پر جماعت اسلامی کے اقدام کو سراہتا ہوں۔ فلسطینیوں کے پاس انسانی حقوق نہیں ہیں۔ مغرب یوکرین کے اندر روس کیخلاف جنگ کے اندر کودا ہوا ہے لیکن فلسطین کے اندر مغرب اسرائیل کے قبضے کو قانونی قرار دے رہا ہے۔ حماس کے حملے کے بعد غزہ کو دہشتگرد قرار دیا جا رہا ہے۔ اس حملے سے قبل جو قتل عام ہو رہا تھا اس پر مغرب اور مغربی میڈیا کیوں خاموش تھا۔ جب بین الاقوامی سپر وار بھی ظالم کی طرف دار بنے گی تو معاملات بگڑیں گے۔ سابق وزیر احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ مغربی ممالک نے اسرائیل کو متفقہ سپورٹ دی ہے۔ او ائی سی کا اجلاس ہونے جا رہا ہے۔ او آئی سی اجلاس میں ڈیڈ لائن دینی چاہئے کہ اسرائیل بمباری بند کرے۔ اقوام متحدہ کو تباہ شدہ علاقوں تک رسائی دی جائے۔
رہنما پیپیلز پارٹی سید نئیر بخاری کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے کانفرنس کے اقدام کو سراہتے ہیں۔ دنیا بھی غزہ کی پٹی کو ساٹھ میل کی جیل قرار دے چکا ہے۔ غزہ میں بنیادی طبی ضروریات و امداد کیلئے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ یہودی لابی آج امریکہ پر حکمرانی کرتی ہے۔ اسی وجہ سے امریکی اسرائیل کیخلاف نہیں بولتے۔ روس اور چین نے بغیر کسی مذہبی وابستگی کے فلسطین کیلئے آواز اٹھائی۔ پاکستان کو سفارتی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو غزہ میں جاری بربریت کا احساس ہونا چاہیے۔ فلسطین کانفرنس سے سیکرٹری جنرل جے یو آئی مولانا عبدالغفورحیدری کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین 75 سالوں سے چل رہا ہے جس کا کوئی حل نہیں نکلا۔ اقوام متحدہ کے فیصلے بھی امریکہ کے کہنے پر ہوتے ہیں۔ اگر اقوام متحدہ آج فلسطین کی بات نہیں کرتا تو یہ ادارہ کس لئے بنا؟ حماس کی یہ جنگ اب فلسطین کی فتح تک جاری رہنی چاہیے۔ ہمیں اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ او آئی سی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ