مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیویارک میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اپنے سویڈش ہم منصب ٹوبیاس بلسٹروم کے ساتھ ملاقات کی۔
اس ملاقات میں امیر عبداللہیان نے اپنے سویڈش ہم منصب کے ساتھ متعدد بار مشترکہ ٹیلی فون پر بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس مختلف شعبوں میں تبادلہ خیال کے لیے اہم موضوعات ہیں۔ لیکن سب سے اہم مسئلہ آپ کے ملک میں قرآن پاک کی توہین کا تسلسل ہے۔
سویڈن میں قرآن پاک کی مسلسل توہین کے باعث دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کے مجروح جذبات کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سویڈن کا دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کے اقدار کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک کے اقدار کا دفاع کرنا، ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
اس لیے ہم سویڈش حکومت کی جوابدہی اور ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سفیروں کے تبادلے کے حوالے سے سویڈن میں قرآن پاک کے حوالے سے اچھے اقدام کے منتظر ہیں۔
انہوں نے سویڈن میں قید ایک ایرانی شہری حمید نوری کی صورت حال کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حمید نوری کے کیس کے پیچھے منافقین ہیں جن کے ہاتھ ہزاروں ایرانی شہریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
اور ہم توقع کرتے ہیں کہ سویڈش حکومت اپیل کے مرحلے میں ایک دانشمندانہ اور شجاعت مندانہ فیصلہ کرے گی اور انہیں رہا کر دیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران اور سویڈن کے تعلقات کی تاریخ دوطرفہ تعاون سے بھری پڑی ہے،کہا کہ ہم مختلف شعبوں میں مثبت اور تعمیری تعاون کے لیے تیار ہیں۔
سویڈن کے وزیر خارجہ نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ سویڈن کی حکومت میں اسلامو فوبیا کی کوئی جگہ نہیں ہے اور ہم مذہبی رواداری کے حق میں ہیں۔
انہوں نے تہران کے ساتھ بات چیت اور تعاون جاری رکھنے کی اپنے ملک کی خواہش کا اعلان کیا۔
بلسٹروم نے اپنے ملک کے کچھ قونصلر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
آپ کا تبصرہ