مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا ایران مخالف اشتعال انگیز بیان دراصل تہران اور واشنگٹن کے درمیان جاری بالواسطہ مذاکرات پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔
نتن یاہو کے حالیہ دھمکی آمیز بیانات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تہران ان دھمکیوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتا۔ امریکی منظوری کے بغیر اسرائیل ایران کے خلاف کوئی اقدام کرنے کی جرائت نہیں رکھتا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایران کے خلاف کسی بھی فوجی کارروائی بارود کے ڈھیر کو آگ لگانے کے مترادف ہوگا اور اس کے علاقائی نتائج تباہ کن ہوں گے۔
نتن یاہو کے ایران مخالف بیان کے بعد ایرانی حکام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے اس قسم کے بیانات کی ہی توقع کی جاسکتی ہے کیونکہ وہ غزہ میں جاری نسل کشی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تل ابیب بخوبی جانتا ہے کہ ایران کے خلاف کسی بھی مہم جوئی یا غلط اندازے کا نتیجہ فوری اور فیصلہ کن ردعمل کی صورت میں نکلے گا۔
اسماعیل بقائی نے مغربی ممالک، بالخصوص اسرائیلی حکومت کی حمایت کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسیوں سے عالمی امن اور سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔
وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی اس سلسلے میں کہا کہ ایران کو ڈکٹیٹ کرنا اسرائیل کی خوش فہمی اور خام خیالی ہے کہ اس پر رد عمل دینا بھی فضول ہے۔
انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ اگر کوئی حملہ کیا گیا تو اس کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ