9 اگست، 2023، 12:02 PM

افریقی ممالک نائجیر پر حملے کی طاقت نہیں رکھتے، وال اسٹریٹ جرنل

افریقی ممالک نائجیر پر حملے کی طاقت نہیں رکھتے، وال اسٹریٹ جرنل

باخبر ذرائع کے مطابق مغربی افریقہ کی اقتصادی تنظیم میں شامل 15 ممالک نائجیر کے خلاف دھمکیوں کے باوجود عملی طور پر فوجی کاروائی کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے وال اسٹریٹ جرنل کے حوالے سے لکھا ہے کہ مغربی افریقہ کے ممالک کی اقتصادی تنظیم اکوواس حال ہی میں فوجی بغاوت کا شکار ہونے والے ملک نائجیر کے خلاف کسی قسم کی فوجی کاروائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے اکوواس میں شامل 15 ممالک نے بغاوت کرنے والوں کو ایک ہفتے کی فرصت دی تھی کہ صدر بازوم کو آزاد کریں ورنہ نائجیر کے خلاف فوجی کاروائی کی جائے گی۔ 
کل یہ فرصت ختم ہوگئی ہے لیکن ابھی تک کسی قسم کی فوجی کاروائی کا نام و نشان دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ مدت پوری ہونے کے بعد نائجیر کے فوجی حکام نے اکوواس کے الٹی میٹم کے جواب میں فضائی حدود کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فوج نے نائجیر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ ملک کے دفاع کے لئے آماہ ہوجائیں۔ ملک میں فوجی تربیت کا عمل شروع کیا گیا ہے اور بنین اور نائجیریا کی سرحدوں پر فوجی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔

مذکورہ مہلت پوری ہونے  کے بعد اکوواس کی جانب سے فوجی مداخلت کے پیش نظر نائجیر کے فوجی حکام نے واگنر سے مدد طلب کی ہے۔ 

یاد رہے کہ اکوواس کی جانب سے مذاکرات کے لئے ایک وفد نائجیر بھیجا گیا تھا لیکن کونسل برائے انتقال اقتدار کے سربراہ جنرل عبدالرحمن چیانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ اکوواس کے وزرائے دفاع نے نائجیر میں احتمالی فوجی مداخلت کو حتمی شکل دیتے  ہوئے فوج سے کہا ہے کہ بنیادی ضروریات کو مکمل کرے۔

یاد رہے کہ 24 جولائی کو صدارتی گارڈز نے نائجیر کے صدر محمد بازوم کو صدارتی محل میں محاصرے میں لینے کے بعد ان کو برطرف کردیا تھا۔ 
بغاوت کرنے والوں نے جنرل عبدالرحمن چیانی کو کونسل برائے انتقال اقتدار کا سربراہ متنخب کیا تھا۔

نائجیر مغربی افریقہ کا وسیع رقبے پر مشتمل ملک ہے جس کی آبادی 24 ملین ہے جن میں سے اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ یہ دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے البتہ ملک میں یورنیم کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔ نائجیر 1960 تک فرانس کے قبضے میں تھا اس کے بعد اس کو فرانسیسی استعمار سے آزادی ملی ہے۔

News ID 1918313

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha