مہر خبررساں ایجنسی نے برطانوی جریدے ٹائمز کے حوالے سے کہا کہ فرانس کی افریقہ کے بارے میں پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگئی ہے۔ اخبار نے دو ہفتے پہلے نائجیر میں ہونے والی بغاوت کا فرانس کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ نائجیر فرانس کی کالونی ہے۔ اس افریقی ملک میں بغاوت کے واقعات کا رونما ہونا فرانس کی شکست کا واضح ثبوت ہے۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ کئی سال تک بحران کا شکار رہنے کے بعد نائجیر بھی بورکینا فاسو اور مالی کی طرح بدحال ہوگیا ہے۔ تینوں ممالک میں ہونے والی بغاوتیں آپس میں شباہت رکھتی ہیں۔
ٹائمز کے مطابق فرانسیسی خفیہ ایجنسی نے اس سے پہلے دعوی کیا تھا کہ روس مخالف واگنر کے جنگجووں کو سرکوب کردیا ہے۔
فرانسیسی خفیہ ایجنسی نایجیر میں بغاوت کے حوالے سے پیشنگوئی کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔ اس سے پہلے بورکینافاسو اور مالی میں بھی فرنچ ادارے کو خفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فرانس کے لئے نائجیر کی اہمیت کے بارے میں اخبار نے لکھا ہے کہ فرانس اپنی ضرورت کا دس فیصد یورنیئم نائجیر سے درامد کرتا ہے۔ علاوہ ازین یہ ملک مدیترانہ کے ذریعے یورپ آنے والے مہاجرین کے لئے ایک منزل کی بھی حیثیت رکھتا ہے۔
1960 تک فرانس کے تسلط میں رہنے کے بعد فرانس افریقہ میں یورپ کے مفادات کا اصلی ضامن ہے جس کے لئے نائجیر کو استعمال کیا جاتا ہے۔ 1500 فرانسیسی فوجی اگر نائجیر ترک کرنے پر مجبور ہوجائیں تو افریقی ساحل پر صرف چاڈ ایسا ملک رہے گا جہاں فرانسیسی فوجی قیام کرسکیں گے۔ فرانس نے 9 سال فوجی مداخلت کے بعد گذشتہ سال مالی سے فوجی انخلاء کا اعلان کیا تھا اور بورکینافاسو سے بھی اپنے فوجیوں کو نکال لیا تھا۔
ٹائمز نے مزید لکھا ہے کہ نائجیر سے فرانسیسی فوجیوں کے انخلاء کی صورت میں امریکی افواج کو بھی ملک چھوڑنا ہوگا۔ اس طرح واگنر سے تعلق رکھنے والے جنگجووں کے میدان خالی ہوجائے گا اور نائجیر میں کھل کر کھیلنے کا موقع ملے گا۔
آپ کا تبصرہ