مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ کاظم صدیقی نے کہا کہ رہبر معظم کے حکم سے اس سال کا شعار "مہنگائی کی روک تھام اور پیداوار میں اضافہ" رکھا گیا ہے بنابراین تمام سٹیک ہولڈرز کو چاہئے کہ مہنگائی کے خلاف اور پیداوار میں اضافے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ کو معیشت کی ڈالر اور تیل سے وابستگی ختم کرنے کے سلسلے کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس حوالے سے مختلف امور میں اچھی منصوبہ بندی، سالانہ حکومتی بجٹ میں کفایت شعاری پر توجہ اور قوانین بناکر حکومتی نگرانی میں ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ صدیقی نے عالمی حالات کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی کے بعد دنیا بدل گئی ہے اور عالمی استکبار کے خلاف حالات پیدا ہورہے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ امریکہ دنیا کے ہر ملک کے لئے فیصلے مقرر کرتا تھا لیکن وہ آج اپنی طاقت اور گھمنڈ کھوچکا ہے۔ اندرونی اور بیرونی سطح پر بحرانوں کے دلدل میں پھنس چکا ہے۔ اندرونی طور پر بجٹ کی کمی اور معاشی بحران جبکہ بیرونی طور پر دنیا میں تنہائی کا شکار ہورہا ہے۔ اس کا مہرہ صہیونی حکومت خود داخلی مشکلات سے دوچار ہے۔ جنوبی امریکی ممالک کو اپنی خلوت گاہ سمجھتے تھے لیکن آج حالات بدل گئے ہیں۔ اس خطے میں تشکیل پانے والی ہر نئی حکومت امریکہ مخالف پالیسیاں پیش کررہی ہیں۔
آیت اللہ صدیقی نے مشرق وسطی میں امریکہ کو درپیش مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ناجائز اولاد اسرائیل کو بھی داخلی اور بیرونی سطح پر کئی بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کے علاوہ مزاحمتی محاذ کے مسلسل حملوں نے صہیونی حکمرانوں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ امریکی حکمرانوں کی طرف پوری توانائی کے ساتھ کوششوں کے باوجود صہیونی حکومت کو درپیش بحران ختم نہیں ہورہا ہے۔ رہبر معظم انقلاب نے اسرائیل کی نابودی کے 25 سال کی پیشن گوئی تھی لیکن حالیہ واقعات کو مشاہدہ کرنے سے ایسا لگتا ہے کہ ناجائز صہیونی ریاست بہت جلد اپنے انجام کو پہنچ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایران کو اقتصادی پابندیوں کے ذریعے مرعوب کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ خطے کے عرب ممالک کو ایران کے خلاف استعمال کرنے کی آرزو بھی پوری نہ ہوسکی۔ عرب ممالک کے ساتھ ایران کے تعلقات کی بحالی سے ایران کو گوشہ نشین کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔
آپ کا تبصرہ