مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عرب سوشل میڈیا کے سرگرم رکن ابو سیاف الظاہری نے ٹویٹر پر انصار اللہ یمن کے ایک رکن کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انصار اللہ یمن کے آزادی پسندوں میں سے ایک نے یمنیوں کی طرف سے صہیونیوں کو مقبوضہ علاقوں میں ایفیفیم آباد کاری کے خلاف پیغام بھیجا ہے۔
اس ویڈیو میں، انصار اللہ یمن کے رکن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ انصار اللہ کی افواج حزب اللہ لبنان کی افواج کے ساتھ مل کر صہیونی حکومت کے خلاف لڑیں گی اور بیت المقدس کی طرف بڑھیں گی۔
نبیل فہد المعجل نے بھی صہیونیوں کو مخاطب کر کے لکھا ہے کہ جب تم کسی بے گناہ قوم پر تشدد اور ان کا محاصرہ کرتے ہو اور ان کی منظم طریقے سے نسل کشی کرتے ہو تو منتظر رہو کہ ایک دن تمہیں اس کے نتائج کا ضرور سامنا کرنا پڑے گا۔
ایک اور میڈیا ایکٹوسٹ نے لکھا ہے کہ امریکہ میں مقیم یہودیوں نے غاصب صہیونیوں کی نظامی حمایت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن ہم نے عربوں کی طرف سے کوئی آواز یا ردعمل نہیں دیکھا۔ مسجد اقصیٰ اسرائیلیوں کے نشانے پر ہے اور عرب اب بھی تعلقات کو معمول پر لانے کے خواہاں ہیں۔
حسن فاخوری نے ایک کارٹون شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آج منقسم صہیونی حکومت مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ہے اور کل فلسطین دنیا کے آزادی پسندوں کے ہاتھوں آزاد ہو جائے گا اور آخر کار اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔
علی العجیل نے نیتن یاہو کے خلاف صہیونی مظاہروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نیتن یاہو کے خلاف مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطینی عوام اس سرزمین کے اصل مالک ہیں اور آباد کاروں کو مختلف علاقوں سے جمع کر کے فلسطین میں بٹھایا گیا ہے۔
محمد عبد نے صہیونی فوجیوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے فلسطینی نوجوان کی تصویر شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کوئی بھی اس اقدام کی مذمت نہیں کرتا کیونکہ یہ فلسطین میں ہو رہا ہے۔
غدی نامی ٹویٹر ایکٹوسٹ نے مسجد الاقصیٰ کے حوالے سے صہیونی حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں لکھا ہے کہ غاصب اسرائیل نے رمضان المبارک میں مسجد الاقصیٰ پر حملے میں اضافہ کر دیا ہے۔
ماہر نامی ٹویٹر ایکٹوسٹ نے صہیونیوں کے خلاف "عرین الاسود" نامی مزاحمتی قوتوں کی جانب سے کی گئی حالیہ کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں اس نکتے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے؛ غاصب صہیونی حکومت کے اندر جو انتشار شروع ہوا ہے، میرے خیال میں یہ مکمل طور پر انتشار اور مزید تقسیم کے سلسلے کا آغاز ہے اور یہ"عرین الاسود" گروپ کی افواج کی بہادرانہ کارروائیوں کا نتیجہ ہے۔
آپ کا تبصرہ