مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ٹی اے ایس ایس نے خبر دی ہے کہ یوکرین کے صدر نے اعتراف کیا ہے وہ روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے دباؤ میں ہیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فرانس کے ایل سی آئی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ ماسکو کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے حوالے سے دباؤ میں ہیں۔انہوں نے واضح طور پر کسی خاص ملک کا ذکر کیے بغیر کہا کہ کچھ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ میں مذاکرات کی میز پر بیٹھوں۔ لیکن مجھے روس کے ساتھ مذاکرات کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔
زیلنسکی نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی طرف سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ایک رابطہ چینل کو برقرار رکھنے کی کوشش کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ وہ انہیں اس میں کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔ یوکرین کے صدر نے زور دے کر کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ پائیں گے۔
خیال رہے کہ روزنامہ پولیٹیکو نے گزشتہ ماہ اپنے باخبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ زیلنسکی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ مذاکرات کے ناممکن ہونے کے بارے میں اپنے سابقہ دعوے سے دستبردار ہونے پر مجبور ہو گئے ہیں اور اس کی وجہ بائیڈن حکومت کے اقدامات ہیں۔ پولیٹیکو نے کیف حکومت کے موقف میں تبدیلی کو کیف اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والے طویل مذاکرات سے جوڑا جن میں امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کیف کا دورہ بھی شامل ہے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ یوکرین کے صدر پر منحصر ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کب منعقد کیے جائیں۔
آپ کا تبصرہ