مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان کے لئے ایرانی صدر کے خصوصی نمائندے حسن کاظمی قمی نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے طالبان کو ایران کے ساتھ مصروف رکھنے کی کوشش، خطے میں عدم تحفظ کو بڑھانے کی امریکہ کی پالیسیاں اور افغانستان میں ایک جامع حکومت کی تشکیل میں ناکامی ایران کو افغانستان کے حوالے سے درپیش مسائل اور چیلنجز میں سے ہیں۔
ایرانی نمائندہ خصوصی نے مزید کہا کہ تارکین وطن کو قبول کرنے کی ایران جیسی کشش اور صلاحیت خطے کے کسی بھی ملک میں یہاں تک کہ پاکستان میں بھی نہیں ہے اور کوئی بھی ملک افغانستان کے حالات سے اتنا متاثر نہیں ہوتا جتنا ایران۔ انہوں نے کہا کہ نئے تعلیمی سال میں، 520,000 افغان طلباء ایرانی اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ حسن کاظمی نے یہ بھی کہا کہ امریکہ عراق میں ناکام ہوا لیکن ان کا وہاں سے انخلا منصوبہ بندی کے تحت تھا اور وہ پراکسی جنگیں ایجاد کروا کر اور تکفیری گروہوں کی حمایت کر کے اس ملک میں چین، روس اور ایران کے اثر و رسوخ کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایران فوبیا اور افغانستان فوبیا کے حوالے سے دشمنوں کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کاظمی قمی نے تاکید کی کہ ایسی صورتحال میں دونوں ممالک بالخصوص افغانستان کے اندر موجود نسلی گروہوں اور مذاہب کے درمیان اتحاد کی مدد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک افغانستان کی صورتحال سماجی، سیاسی اور اقتصادی جہتوں میں کسی طرح مستحکم نہیں ہوجاتی ہم ایران میں افغان شہریوں کی مسلسل موجودگی دیکھتے رہیں گے۔
آپ کا تبصرہ