مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے کمیشن برائے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے چیئرمین ابراہیم عزیزی نے کہا ہے کہ ایران اور روس کی سلامتی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔ مغربی ممالک کی مخاصمانہ پالیسیوں اور یکطرفہ پابندیوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ کو مزید تیز کردیا ہے۔
ماسکو میں ایرانی اور روسی ارکان پارلیمان کے درمیان مذاکرات کے موقع پر انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ تہران اور ماسکو کے درمیان قریبی تعاون خطے اور عالمی سطح پر امن و استحکام کے قیام میں مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے، خاص طور پر ایسے حالات میں جب مغربی حکومتیں یکطرفہ پالیسیاں اختیار کر رہی ہیں۔
ابراہیم عزیزی نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران ایران اور روس کے تعلقات میں نمایاں وسعت آئی ہے اور دونوں ممالک اسٹریٹجک اتحادی کے طور پر آگے بڑھ رہے ہیں، اس لیے یہ تعلقات وقتی یا محدود نوعیت کے نہیں ہوں گے۔ بحیرۂ کیسپین میں ہمسائیگی، مشترکہ خطرات اور علاقائی چیلنجز جیسے عوامل نے تہران اور ماسکو کے درمیان تعلقات کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے مغربی ممالک کی جانب سے ایران اور روس پر عائد پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں دونوں ممالک کی سلامتی ایک دوسرے سے وابستہ ہو چکی ہے اور یہی امر دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
اس موقع پر روسی ڈوما کی بین الاقوامی امور کمیٹی کے چیئرمین لیونید سلوتسکی نے بھی ایران اور روس کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کے فروغ کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اس انداز میں بڑھ رہا ہے جو خطے اور دنیا میں امن و استحکام کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ