2 ستمبر، 2022، 1:40 PM

آج دنیا ایران کی حقانیت سے واقفِ ہوگئی ہے/تسلط قبول نہیں کریں گے، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی

آج دنیا ایران کی حقانیت سے واقفِ ہوگئی ہے/تسلط قبول نہیں کریں گے، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی

ایران کے صدر نے کہا کہ آج دنیا اسلامی جمہوریہ ایران کی حقانیت ، انصاف پسندی اور بلند مقام سے واقف ہوچکی ہے۔ 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج عالمی اہل بیت اسمبلی کے ساتویں اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدل و انصاف پسندی اہل بیت علیہم السلام کی اہم ترین تعلیمات میں ہےاور جو لوگ ان کی پیروی کرتے ہوئے انسانی معاشرے میں لوگوں کو عدل و انصاف کی دعوت چاہتے ہیں پہلے خود ان کا انصاف پسند ہونا ضروری ہے ۔ 

انہوں نے کہا امام حسین علیہ السلام کا پیغام 61 ہجری تک محدود نہیں تھا بلکہ جب تک زمین و زمان باقی ہیں انسانی معاشرے میں اصلاح کی صدائیں گونجتی رہیں گی اور جو کوئی بھی اور جہاں کہیں بھی عدل وانصاف اور اصلاح کو اپنائے گا اس نے امام حسین کو لبیک کہا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ دشمنوں نے 43 سالوں میں ایرانی قوم پر بہت مظالم ڈھائے ہیں تاہم اسلامی جمہوریہ ایران بے تحاشا مشکلات اور بے شمار عزیزوں کو کھونے کے باوجود ان سے عبور کر چکا ہے اور آج دنیا اسلامی جمہوریہ ایران کی حقانیت ، انصاف پسندی اور بلند مقام سے واقف ہوچکی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ آج سب کے لئے ثابت ہوچکا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایک شکست ناپذیر نظام اور ایسی طاقت ہے جو تسلط کو قبول نہیں کرتا۔ امریکی حکام نے رسما اعتراف کیا ہے کہ ان کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو ایرانی قوم کے عزم کے سامنے ذلت آمیز طور پر شکست ہوئی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ آج جو کچھ حزب اللہ، یمن اور فلسطین کے جوانوں اور مقاومتی قوتوں میں نظر آرہا ہے وہ اسلامی جمہوریہ کا اسٹریٹجک تسلسل اور عشق الٰہی کے جلوے ہیں۔

آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ ائمہ اہل بیت علیہم السلام اسلامی وحدت کی اساس ہیں اور اس مکتب میں افراط و تفریط نہیں ہے کیونکہ عقلیت، انسانیت اور حق پسندی اس کا محور ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ آج بہت سے لوگ انسانی حقوق کا نعرہ لگاتے ہیں تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ لوگ دوہرے طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہت سے انسانوں کی حق تلفی کے مقابلے میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔

News ID 1912239

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha