مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی ذرائع ابلاغ نے ایک اعلیٰ اسرائیلی اہلکار سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سمندری حدود کے تنازع میں لبنان کے ساتھ ممکنہ سمجھوتہ ہونے جا رہا ہے اور یہ سمجھوتہ تل ابیب کا لبنان کے آگے مکمل طور پر جھکنے اور ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے جبکہ اس معاملے میں حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ جیت گئے ہیں۔
اعلی اسرائیلی اہکار کا کہنا تھا کہ یہ سمجھوتہ لبنان کے آگے مکمل طور پر جھکنا اور ہتھیار ڈالنا ہے اور یہ معاملہ یائیر لپیڈ اور بینی گانٹز کی طرف سے انجام پایا ہے۔ اگر یہ سمجھوتہ انجام پا گیا تو حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کے لئے ایک بڑی کامیابی ہوگا جبکہ تل ابیب بقیہ معاملات میں بھی اسی طرح مذاکرات انجام دیتا رہے تو انتہائی پریشان کن ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے صہیونی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا تھا کہ اس رجیم کے نگراں وزیر اعظم یائیر لپیڈ نے سمندری حدود کے تنازع کے لئے امریکی ثالث ایمس ہوکسٹائن سے مخفی طور پر ملاقات کی تھی۔ صہیونی ذرائع نے اس ملاقات کو تل ابیب اور بیروت کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں پیش رفت کی علامت قرار دیا تھا۔
ہوکسٹائن نے تل ابیب میں یائیر لپیڈ اور اس رجیم کی سمندری حدود کے مذکرات میں شامل مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کی تھی اور ایسے حالات میں واپس امریکہ لوٹ چکے ہیں کہ ابھی امریکی ایلچی کے اس دورے اور صہیونی حکام کے ساتھ صلاح مشورے کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
امریکی ثالث نے ایسے حالات میں لبنان اور مقبوضہ علاقوں کا دورہ کیا ہے کہ جب اسلامی مقاومتی تحریک حزب اللہ نے حال ہی میں بحیرہ روم میں موجود صہیونی بحری جہازوں اور گیس پلیٹ فارمز کی دقیق معلومات پر مبنی تصاویر منتشر کی تھیں اور صہیونیوں کو خبردار کیا تھا کہ یہ تنصیبات ان کی نشانے کی زد پر ہیں اور وقت کے ساتھ کھیلنے کا فائدہ نہیں ہے۔
اس سے پہلے حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے صہیونیوں کو انتباہ کیا تھا کہ لبنان اور صہیونی رجیم کے مابین سمندری سرحدوں کی حدبندی کے لئے ہونے والے مذاکرات میں رکاوٹیں کھڑی نہ کریں اور کہا تھا کہ اگر لبنان بحیرہ روم میں موجود گیس و تیل کے ذخائر سے فائدہ نہیں اٹھاسکتا تو صہیونی رجیم کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہوگا کہ اس سمندر کی کسی بھی فیلڈ سے تیل و گیس کا اخراج کرسکے۔
آپ کا تبصرہ