مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کی چالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے پیر کی رات المیادین نیوز چینل سے گفتگو کی۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے مقاومت کی ڈرون طاقت کے بارے میں کہا کہ ہمارے پاس ایسے ڈرون ہیں کہ جنہیں دشمن گرانے کی صلاحیت نہیں رکھتا جبکہ وہ اپنی پرواز مکمل کر کے واپس آسکتے ہیں۔ گزشتہ سالوں کے دوران ہمارے ڈرون فلسطین میں داخل ہو کر واپس آئے ہیں اور دشمن انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکا۔
سید حسن نصر اللہ نے زور دے کر کہا کہ لبنان میں ثقافتی، عقیدتی اور مذہبی اعتبار سے تنوع پایا جاتا ہے۔ ہمیں کسی بھی صورت میں قبول نہیں کہ کوئی ہماری حب الوطنی اور لبنانی ہونے کی تردیدی کرے۔ آج جو کوئی بھی مقاومت اور سب سے پہلے تشیع کی حمایت کرے، اسے ہدف بنایا جاتا ہے چونکہ وہ مقاومت کی فضا سے مرتبط ہیں۔ ترانہ سلام یا مہدی کو نشانہ بنان بھی مقاومت کی فضا کو نشانہ بنانے کے لئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور جو کچھ ہم گزشتہ سالوں سے کہہ رہے ہیں اور امام خمینی نے جو کچھ اسرائیل کی نابودی کے متعلق کہا ہے آج دشمن کے اعلی سطحی رہنماوں کی جانب سے بیان کیا جارہا ہے۔ آج فلسطینی قوم کے درمیان مقاومت کا جذبہ ہر دور سے بڑھ پایا جاتا ہے۔
غاصب اسرائیل کے متعلق پوچھے گئے سوال میں سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ یہ بات پوری ہو کر رہے گی اور میں اس سے بہت ہی زیادہ قریب دیکھ رہا ہوں۔ اسرائیل کے خاتمے کی تصویر میرے لئے اس طرح ہے کہ لوگ ایئرپورٹس، بندرگاہوں اور سرحدی راستوں کی جانب جا رہے ہیں۔ ہمیں اسرائیل کے خاتمے کے لئے حزب اللہ کی تاسیس کے دوسرے چالیس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اسرائیل کی بقا کے تمام عوامل سقوط کی جانب رواں دواں ہیں اور اس کے زوال کے عناصر مزید قوی ہوتے جارہے ہیں۔ عالمی حالات بھی اس رجیم کے زوال میں اثر انداز ہوں گے اور عالمی نظام کثیر قطبی نظام کی جانب تبدیل ہو رہا ہے۔
حزب اللہ کا سعودی عرب اور امارات کے ساتھ مسئلہ عقیدتی نہیں ہے
سید حسن نصر اللہ نے یمن کے حالات کے متعلق کہا کہ حزب اللہ یمن کی جنگ میں ثالثی نہیں کرسکتا۔ ثالث کو طرفین سے مطالبہ کرنا پڑتا ہے کہ ایک دوسرے کو کچھ مراعات دیں تاہم کون سی مراعات ہیں جن کا انصار اللہ سے مطالبہ کیا جاسکتا ہے؟ یمنیوں کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ جسے وہ مراعات کے طور پر پیش کرسکیں۔ یمنیوں کی طرف سے محاصرے کے خاتمے کے بغیر جنگ بندی کو قبول کرنا موت ہے اور سید عبد الملک الحوثی اس کے مخالف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور امارات کے ساتھ ہمارے تعلقات عقیدتی مسائل پر استوار نہیں ہیں بلکہ ان کا تعلق سیاسی امور سے ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہماری مخاصمت سیاسی موقف اور نکتہ نگاہ کی حد تک ہے، اس سے زیادہ نہیں ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارا اصلی مسئلہ یمن کی جنگ کے ساتھ شروع ہوا۔ امارات میں گرفتاریاں حزب اللہ پر دباو ڈالنے کے لئے ہیں۔ حزب اللہ نے امارات کے ساتھ کیا کیا ہے اور یہ گرفتاریاں کیوں ہو رہی ہیں؟
آپ کا تبصرہ