مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس ہفتے تھران کی نماز جمعہ کے خطیب آیت اللہ سید احمد خاتمی نے محرم الحرام کی آمد کے حوالے سے کہا عاشورا کوئی شعلہ نہیں تھا جو ٦١ ہجری کو اٹھا اور پھر بھج گیا ہو، بلکہ ایک مسلسل جاری رہنے والی تحریک ہے۔ یہ سید الشہدا ﴿ع﴾ کی نظر ہے کہ تاقیامت میرے راستے سے درس لیتے رہو۔ زیارت عاشورا کے اس فقرے «انّی سِلمٌ لِمَن سالَمَکُم وَ حَربٌ لِمَن حارَبَکُم» کا مطلب یہ ہے کہ سید الشہدا کی خیمہ گاہ تاریخ کے طول و عرض میں باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی ﴿رہ﴾ نے اس جملے «کل یوم عاشورا و کل عرض کرب بلا» کا تین مرتبہ حوالہ دیا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اسی نگاہ سے عاشورا کو دیکھیں کہ ﴿ہر جگہ محرم ہے، ہر جگہ کربلا ہے؛ عالم میں تیرے جہاد کی موج اب بھی رواں ہے۔﴾
آیت اللہ خاتمی نے ایام محرم میں عزاداری کی مجالس کرنے کے حوالے سے کہا اہم یہ ہے کہ اس خیمہ گاہ اور تحریک کو بیان کیا جائے۔ خطبا اور ذاکرین اس خیمہ گاہ کی تشریح کریں کہ کون سے افراد اس سے متفق اور کون اس کے مخالف ہے۔
تہران کے نائب امام جمعہ مزید کہا کہ دنیائے استکبار اور ان میں سرفہرست امریکہ کی دشمنی اسلام ناب کے ساتھ ہے۔ ان کی آنکھوں کو ایران میں برسر اقتدار اسلام ناب نہیں بھاتا۔ مسئلہ دین کا ہے۔ دنیائے استکبار جان لے کہ وہ اسلامی ایران کو اسلام، قرآن اور اہل بیت ﴿ع﴾ سے الگ نہیں کرسکیں گے، ہم ابد تک اپن موقف پر ڈٹے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجالس حسینی کے خطبائے کرام کو کہ مجھے ان کے ہم لباس پر فخر ہے، عرض کروں گا کہ جہاد تبیین کا بہترین موقع حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجالس ہیں اور سید الشہدا ﴿ع﴾ جہاد تبیین کے مجاہد تھے کہ جنہوں نے اپنی خطابات اور خطوط کے ذریعے اس جہاد کو تجلی بخشی۔ ہم سب کو چاہئے جہاد تبیین کے لئے محرم کی فرصت سے استفادہ کریں۔
آپ کا تبصرہ