مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: "National Hero Day" وہ دن ہے جب شہید لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی داعش دہشت گرد گروہ کے زوال کی حکمتِ عملی کو یاد کیا جاتا ہے۔
21 نومبر 2017 کو ایرانی پارلیمنٹ نے ملک کے سرکاری کیلنڈر میں "قومی ہیرو ڈے" کو شامل کیا، تاکہ اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) کی قدس فورس کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل شہید حاج قاسم سلیمانی کی عالمی بہادری کو خراجِ تحسین پیش کیا جا سکے، جنہوں نے اسلامی سرزمینوں میں داعش کے خلاف جدوجہد میں عظیم اقدامات انجام دئے۔
اسی دن رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایرانی قوم کو مبارکباد اور تعزیتی پیغام دیا اور کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی ایک "قومی ہیرو" ہیں۔
21 نومبر 2017 کے مشہور خط میں ایران کے معروف انسدادِ دہشت گردی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے داعش کے زوال کا اعلان کیا، وہ گروہ جس کی دہشت گردانہ حکمرانی برسوں تک مغربی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لیے رہی۔ یہ خط رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کے نام تھا، جس میں انہوں نے اعلان کیا کہ "مسلمان دنیا پر نازل ہونے والا تباہ کن طوفان داعش ختم ہو گیا ہے۔"
اس عظیم کامیابی کے اعتراف میں ایران نے 21 نومبر کو "نیشنل ہیرو ڈے" قرار دیا، تاکہ اس عظیم کمانڈر کے کردار کو یاد رکھا جائے جس نے خطے کے ایک تاریک باب کو بند کیا اور امن و استحکام کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں۔
خط کے ایک اقتباس میں جنرل سلیمانی نے لکھا: "یہ عاجز سپاہی، جو آپ کی جانب سے اس میدان میں خدمت کے لیے بلایا گیا تھا، اعلان کرتا ہے کہ ابو کمال کی آزادی کے بعد جو داعش کا آخری گڑھ تھا، اس خبیث اور ملعون وجود کی حکمرانی ختم ہو گئی ہے۔"
داعش، جسے ISIL یا DAESH بھی کہا جاتا ہے، عراق میں القاعدہ کے باقیات سے ابھرا، جو 2003 میں امریکی حملے اور قبضے کے بعد وجود میں آیا۔ 2011 میں اس گروہ نے عراق اور شام میں عدم استحکام سے فائدہ اٹھا کر اپنی طاقت کو مستحکم کیا۔
2014 تک داعش نے عراق کے موصل اور تکریت، شام کے رقہ اور تیل سے مالا مال دیرالزور پر قبضہ کر لیا اور اپنی نام نہاد خلافت کا اعلان کیا، جس کا دارالحکومت رقہ تھا۔ حتیٰ کہ القاعدہ نے بھی فروری ۲۰۱۴ میں داعش سے لاتعلقی اختیار کر لی۔
جنرل سلیمانی نے اپنے خط میں داعش کے خوفناک جرائم بیان کیے، جن میں بچوں کے سر قلم کرنا، مردوں کو ان کے اہلِ خانہ کے سامنے زندہ کھال اتارنا، خواتین اور بچیوں کو یرغمال بنا کر زیادتی کرنا، لوگوں کو زندہ جلانا اور نوجوانوں کا قتلِ عام شامل تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس گروہ نے ہزاروں کارخانے، پل، سڑکیں، ریفائنریاں، کنویں، گیس و تیل کی لائنیں، بجلی گھر، تاریخی مقامات، ہزاروں مساجد، اسلامی مقدس مقامات، اسکول اور اسپتال تباہ کر دیے۔
ایسی بربریت کا مقابلہ کرنے کے لیے خطے کی مزاحمتی قوتوں کے درمیان بے مثال ہم آہنگی ضروری تھی۔
داعش کو شکست دینے کے لیے جب عالمی اتحاد عراق و شام میں فضائی حملوں کی تشہیر کرتا رہا، تو خطے کے مزاحمتی مجاہدین اور ان کے قائدین جیسے جنرل سلیمانی ہی تھے جنہوں نے اس گروہ کی حکمرانی کا خاتمہ کیا۔
جنرل سلیمانی نے مغربی ایشیا میں "مزاحمتی محور" کو مضبوط کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اپنی شخصیت، مختلف قوتوں کو متحد کرنے کی صلاحیت اور حکمتِ عملی کی ذہانت سے انہوں نے مزاحمتی گروہوں اور عراقی و شامی افواج کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی۔
انہوں نے کہا تھا: ایران مقاومت کا دل ہے۔
حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ نے بارہا جنرل سلیمانی کے کردار کو سراہا۔ عراق میں انہوں نے عوامی رضاکار فورسز (PMU)، کرد فورسز اور سرکاری افواج کے ساتھ مل کر 2014 میں آمرلی کا محاصرہ توڑا اور 2015 میں تکریت کو آزاد کرایا۔ ان کی کوششوں نے دیالہ اور صلاح الدین جیسے علاقوں کو مستحکم کیا۔
شام میں انہوں نے حلب اور پالمیرا کی جنگوں میں فیصلہ کن کردار ادا کیا، روسی فضائی مدد کے ساتھ اہم علاقوں کو واپس لیا۔ حتیٰ کہ انہوں نے روس کا دورہ کیا اور صدر ولادیمیر پوتین کو شام میں داعش کے خلاف فوجی مہم میں شامل ہونے پر آمادہ کیا۔
خط میں انہوں نے زور دیا کہ داعش اسلام کے دشمنوں، خصوصاً امریکہ اور اسرائیل کی تخلیق ہے، جس کا مقصد اسلامی دنیا میں وسیع جنگ اور مسلمانوں کے درمیان لڑائی شروع کرنا تھا۔ انہوں نے اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام جرائم امریکی رہنماؤں اور اداروں کی منصوبہ بندی سے ہوئے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہی منصوبہ آج بھی امریکی رہنماؤں کے ذریعے جاری ہے۔
جنرل سلیمانی نے اپنی کامیابی کا سہرا دوسروں کو دیا، اور خود کو کوئی کریڈٹ نہیں دیا۔ انہوں نے آیت اللہ سیستانی، عراقی و شامی حکومتوں، حزب اللہ اور ملتِ ایران کا شکریہ ادا کیا۔
اسی دن آیت اللہ خامنہ ای نے بھی جنرل سلیمانی کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ وہ صرف اسلامی دنیا ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے خدمت گزار ہیں۔ انہوں نے بھی کہا کہ داعش امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کی تخلیق ہے تاکہ صہیونی رژیم کے اثر و رسوخ کو بڑھایا جا سکے۔
3 جنوری 2020 کو بغداد کے قریب امریکی ڈرون حملے میں جنرل سلیمانی شہید ہو گئے۔ ان کے ساتھ عراقی عوامی رضاکار فورسز کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس بھی شہید ہوئے۔
اس عظیم نقصان کے باوجود جنرل سلیمانی کی میراث زندہ ہے، اور لاکھوں لوگ انہیں مقاومت اور امن کی علامت سمجھتے ہیں۔ "نیشنل ہیرو ڈے" ان کی قربانیوں اور خدمات کو یاد رکھنے کا دن ہے۔
ان کا مشہور قول "ہم شہادت کی قوم ہیں؛ ہم امام حسینؑ کی قوم ہیں" ان کی روحِ قربانی اور مقاومت کو بہترین انداز میں بیان کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ