مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس کے سیاسی دفتر کے رکن حسام بدران نے بین الاقوامی نیوز ایجنسی اسپوٹنک کے ساتھ گفتگو میں اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے اندر سیکیورٹی کی فراہمی کی ذمہ داری فلسطینیوں کی ہوگی، جبکہ غیر ملکی فریقوں کا کام صرف مقبوضہ علاقوں کی سرحدوں کی نگرانی کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام فلسطینی دھڑوں کا غزہ میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کے حوالے سے ایک متحدہ موقف ہے۔ ان افواج کی موجودگی کی منظوری اس شرط پر دی جا سکتی ہے کہ ان کا مشن صرف جنگ بندی اور سرحدوں کی نگرانی تک محدود رہے۔
بدران نے واضح کیا کہ غزہ کی پٹی کا انتظام آزادانہ طور پر فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہوگا اور اس حوالے سے ماہرین کی کمیٹی کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔ بین الاقوامی افواج کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔ حماس چاہتی ہے کہ اگر ایسی کوئی افواج آئیں تو وہ ان ممالک سے ہوں جو فلسطینی قوم کے دوست اور حامی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عملی طور پر یہ واضح ہے کہ کوئی بھی ملک ان افواج کو بھیجنے میں حقیقی شرکت کے لیے تیار نہیں ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ 59 ممالک نے اس سلسلے میں اپنی آمادگی ظاہر کی ہے، جسے حماس نے غیر حقیقی قرار دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ