مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے وینزویلا کے خلاف امریکی دھمکی آمیز زبان اور اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے بحری ناکہ بندی کی دھمکی اور وینزویلا کی قانونی تیل برآمدات کو روکنے کی کوششوں کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے جمہوری بولیوارین وینزویلا کے خلاف بحری ناکہ بندی کی دھمکیاں اور اس کی جائز تیل کی تجارت میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششیں طاقت کے ناجائز استعمال اور دھونس دھمکی پر مبنی ہیں۔ ایسے اقدامات اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے تسلیم شدہ اصولوں، خصوصاً آزادی جہاز رانی، بحری سیکورٹی اور عالمی آزاد تجارت کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق وینزویلا آنے یا جانے والے تجارتی جہازوں کو ہراساں کرنا، ضبط کرنا یا ان کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا ریاستی غنڈہ گردی اور سمندر میں مسلح ڈکیتی کی واضح مثال ہے۔ امریکی داخلی قوانین یا یکطرفہ اور غیرقانونی پابندیوں کا حوالہ دے کر ایسے مجرمانہ اقدامات کو کسی صورت جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کسی آزاد اور اقوام متحدہ کے رکن ملک کے خلاف دھمکیاں، معاشی پابندیاں اور طاقت کے استعمال کی پالیسی اقوام متحدہ کے منشور کے بنیادی اصولوں، بالخصوص قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی ہے۔ کسی بھی طاقت کو وینزویلا کے داخلی معاملات میں مداخلت کا حق حاصل نہیں، جبکہ بین الاقوامی قانون کے تحت وینزویلا کو بیرونی خطرات اور جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا فطری حق حاصل ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر خودمختار ریاستوں کے خلاف واشنگٹن کی یکطرفہ اور محاذ آرائی پر مبنی پالیسیوں پر عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی جانب سے خاموشی اختیار کی گئی تو یہ بین الاقوامی تعلقات میں قانون شکنی کو معمول بنانے کا خطرناک رجحان بن جائے گا، جس کے عالمی امن و سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
بیان کے اختتام پر ایران نے اقوام متحدہ، غیر جانبدار تحریک، تمام ذمہ دار حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ موجودہ صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کریں؛ امریکہ کے غیرقانونی اور جابرانہ اقدامات کی مذمت کریں اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزیوں پر امریکی حکومت کو جواب دہ ٹھہرائیں۔
آپ کا تبصرہ