مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شمالی اسرائیل کی صہیونی بستیوں کے رہائشی، جو حزب اللہ لبنان کے ساتھ جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہوئے تھے، اب بھی اپنے گھروں میں واپس نہیں لوٹے ہیں۔ شہری کابینہ کی جانب سے بستیوں کی بحالی میں تاخیر اور غفلت پر شدید نالاں ہیں۔
رپورٹس کے مطابق کریات شمونے کے رہائشیوں نے جنوبی داخلی راستہ بند کر دیا ہے تاکہ جنگ کے بعد پیدا شدہ سماجی اور اقتصادی مسائل کے خلاف اپنی ناراضی ظاہر کرسکیں۔ روزنامہ یدیعوت آحارنوت کے مطابق شہر اب بھی سنسان ہے، تجارتی مراکز میں کچھ دکانیں دوبارہ کھل گئی ہیں، لیکن زیادہ تر ابھی بھی بند ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ صرف نصف کاروبار مکمل طور پر فعال ہیں، جبکہ انہیں ٹیکس بھی ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ شہریوں کی روزانہ آمدنی جنگ سے پہلے کی نصف سطح سے بھی کم ہے۔
یدیعوت آحارنوت کے مطابق رہائشیوں کے فرار ہونے کی دوسری لہر بھی شروع ہوگئی ہے۔ اس حوالے سے کابینہ نے ابھی تک کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔ 26 ہزار آبادی کے اس شہر کے رہائشیوں میں سے تقریباً 10 ہزار افراد ابھی تک واپس نہیں آئے، اور وعدے پورے نہ ہونے پر شدید غصہ پایا جاتا ہے۔
شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے اور خبردار کیا کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو علاقے میں کوئی باقی نہیں بچے گا۔ بعض شہری جو واپس آئے ہیں، ان کو بھی حکومت سے شکایت ہے اور کہتے ہیں کہ ہمیں تباہ حال شہر میں واپس بھیجا گیا اور مسائل کے ساتھ چھوڑ دیا گیا۔ کوئی پرسان حال نہیں۔
دوسری جانب، عبری زبان کے روزنامہ مارکر کے مطابق، وزیر اعظم نتن یاہو نے شمالی اسرائیل کی بحالی کے لیے مختص 2.9 ارب شیکل کے بجٹ کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جو آنے والے انتخابات سے قبل ضروری تھا۔
آپ کا تبصرہ