31 اگست، 2025، 10:14 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ:

"الرهوی" صہیونی جارحیت کا شکار؛ یمن صہیونی جارحیت کے سامنے نہیں جھکے گا، غزہ کی حمایت کے لیے پرعزم

"الرهوی" صہیونی جارحیت کا شکار؛ یمن صہیونی جارحیت کے سامنے نہیں جھکے گا، غزہ کی حمایت کے لیے پرعزم

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کے پاداش میں صہیونی حکومت نے ایک بار پھر جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یمن کے وزیراعظم اور کابینہ کے متعدد وزرا کو شہید کردیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: انصاراللہ یمن نے اعلان کیا ہے کہ صنعا پر غاصب صہیونی حکومت کے جارحانہ حملے میں وزیراعظم احمد غالب الرہوی شہید ہوگئے ہیں۔ وہ گزشتہ سال اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط کے حکم سے ملک کے وزیراعظم مقرر ہوئے تھے۔

یمن کی طرف سے نے ایک باضابطہ بیان جاری کیا گیا جس میں وزیراعظم احمد غالب الرہوی اور ان کے ہمراہ موجود متعدد وزرا کی شہادت کی تصدیق کی گئی۔ بیان کے مطابق یہ رہنما صنعاء میں ایک حکومتی اجلاس کے دوران صہیونی بمباری کا نشانہ بنے۔ اس اجلاس میں گزشتہ ایک سال کی حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ آج جب ہم دشمن اسرائیل کے ساتھ ایک کھلی جنگ کے بیچ میں ہیں، ہم اپنے قومی رہنماؤں کی شہادت پر سوگوار ہیں جو یمنی عوام کے تمام تنوع اور وحدت کی نمائندگی کرتے تھے۔ جمعرات 28 اگست کو صنعاء پر صہیونی جارحیت کے نتیجے میں وزیراعظم احمد غالب الرہوی اور متعدد وزرا شہید ہو گئے جبکہ کئی دیگر زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔

یمنی حکومت نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ دشمن نے ان رہنماؤں کو نشانہ بنایا لیکن ہم اپنے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ حکومت خدا کی مدد سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی رہے گی، ادارے عوام کو خدمات فراہم کرتے رہیں گے۔ یہ عظیم سانحہ ہمارے حوصلے کو کمزور نہیں کرے گا۔ ہمارے شہدا کا خون اس راہ کو جاری رکھنے کے لیے مزید حوصلہ فراہم کرے گا۔

بیان میں یمنی قیادت نے فلسطین اور تمام مظلوم اقوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مظلوم ملت فلسطین، اپنے ملک کے تمام شہریوں اور دنیا کے تمام آزاد انسانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم اہل غزہ کی حمایت، اپنی مسلح افواج کی تقویت اور دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ جاری رکھیں گے تاکہ ہر خطرے اور چیلنج کا مقابلہ کیا جاسکے۔

احمد غالب الرہوی کون تھے؟

احمد غالب ناصر الرہوی یمن کی عوامی کانگریس پارٹی کے رکن اور صوبہ ابین (جنوبی یمن) کے رہائشی تھے۔ وہ یمنی سیاست کی نمایاں شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔ الرہوی ایک سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد، غالب الرہوی، بھی ایک معروف سماجی اور سیاسی رہنما تھے جنہیں 1970 کی دہائی میں دہشت گردی کے ایک واقعے میں قتل کردیا گیا تھا۔

"الرهوی" صہیونی جارحیت کا شکار؛ یمن صہیونی جارحیت کے سامنے نہیں جھکے گا، غزہ کی حمایت کے لیے پرعزم

احمد غالب الرہوی نے اپنی خدمات کا آغاز بطور ڈائریکٹر جنرل ضلع خنفر کیا۔ اس کے بعد وہ صوبہ ابین اور المحویت میں ڈپٹی گورنر کے طور پر تعینات ہوئے۔ 2015 میں وہ صنعا منتقل ہوگئے اور اعلی سیاسی کونسل یمن کے رکن بنے۔

اگست 2024 میں انہیں صدر اعلی سیاسی کونسل مہدی المشاط کی جانب سے حکومت کی تشکیل کا مینڈیٹ دیا گیا اور وہ سابق وزیراعظم عبدالعزیز بن حبتور کے جانشین بنے۔

اپنی سیاسی زندگی کے دوران الرہوی کئی مرتبہ قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنے۔ ان پر ہونے والے سب سے بڑے حملے میں ابین کے علاقے باتیس میں ان کے گھر کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری القاعدہ نے قبول کی تھی۔

اگست 2025 میں، صنعاء پر اسرائیلی فضائی حملے کے دوران احمد غالب الرہوی اور ان کے متعدد وزرا شہید ہوگئے۔ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب یمنی کابینہ گذشتہ ایک سال کی کارکردگی کے جائزے کے لیے اجلاس کر رہی تھی۔

 وزیراعظم کے جانشین کی تقرری

احمد غالب الرہوی کی شہادت کے بعد اعلی سیاسی کونسل یمن کے صدر مہدی المشاط نے نائب وزیراعظم محمد احمد مفتاح کو نگراں وزیراعظم مقرر کیا تاکہ حکومتی امور کا تسلسل جاری رہے۔

"الرهوی" صہیونی جارحیت کا شکار؛ یمن صہیونی جارحیت کے سامنے نہیں جھکے گا، غزہ کی حمایت کے لیے پرعزم

شہید الرهوی فلسطین و یمن کے اتحاد کی علامت، حماس

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں احمد غالب الرہوی اور ان کے ہمراہ وزرا کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔

حماس نے اس کارروائی کو یمن کی حاکمیت کی کھلی خلاف ورزی اور ایک سنگین صہیونی جرم قرار دیا جو تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے منافی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ شہید الرہوی اور ان کے ساتھی، غزہ، بیت المقدس اور مسجدالاقصی کے دفاع اور فلسطینی عوام کی نصرت کے راستے پر قربان ہونے والے بہادر شہدا ہیں، جنہیں ایک بزدلانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

حماس نے انصاراللہ، یمنی مسلح افواج اور پوری ملت یمن سے یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے یمن کے جراتمندانہ اور اصولی موقف کی تعریف کی گئی جو اس نے ہمیشہ فلسطینی عوام خصوصاً غزہ کے مظلومین کی حمایت میں اختیار کیا۔

یمن اور فلسطین کا خون ایک ہے، جہاد اسلامی فلسطین

فلسطینی اسلامی جہاد تحریک نے بھی ایک علیحدہ بیان میں احمد غالب الرہوی اور یمنی وزرا کی شہادت پر یمن کی اعلی سیاسی قیادت، انصاراللہ اور پوری ملت یمن کو تعزیت پیش کی۔

جهاد اسلامی نے صہیونی حملے کو وحشیانہ جارحیت اور ایک نیا جنگی جرم قرار دیا جس میں دانستہ طور پر سرکاری دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ شہادت اس بات پر مہر ثبت کرتی ہے کہ فلسطین اور یمن کے خون ایک ہیں اور دونوں امت مسلمہ کے دشمن، صہیونی غاصب کے مقابلے میں ایک صف میں کھڑے ہیں۔

تنظیم نے کہا کہ یمن کی عظیم ملت اور اس کی قیادت کبھی امت مسلمہ کے دفاع سے دستبردار نہیں ہوگی اور اپنے رہنماؤں کے خون کے بدلے صہیونی دشمن کو عبرتناک سزا دے گی۔

یمن سر تسلیم خم نہیں کرے گا 

یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ صہیونی حکومت کسی بھی ظلم و جنایت سے دریغ نہیں کرتی۔ غزہ کی موجودہ صورتحال اس حقیقت کی سب سے واضح مثال ہے، جہاں وسیع پیمانے پر جارحانہ حملوں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھوک و افلاس کا شکار بنایا جارہا ہے۔ لیکن یہ بزدلانہ اقدامات کبھی بھی یمنی مسلح افواج کو اپنی مزاحمتی کارروائیوں سے روک نہیں سکتے۔ یمنی میزائل حملے آج بھی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صہیونی تنصیبات کو نشانہ بنارہے ہیں اور غزہ کی حمایت میں بحری ناکہ بندی بدستور جاری ہے۔

یمن کے یہ حملے محض فوجی کارروائیاں نہیں بلکہ دینی، اخلاقی اور انسانی اقدار پر مبنی اقدامات ہیں۔ اس کے برعکس غاصب صہیونی اپنی جارحیت کے ذریعے ایک خیالی فتح کے خواب دیکھ رہے ہیں تاکہ غزہ پر بربریت کے سہارے اپنے شکست خوردہ حوصلے بحال کرے۔ تاہم عسکری ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اسرائیل کے یہ اقدامات بے اثر اور ناکام ہیں اور ان سے زمینی حقائق میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوگی۔

ان حالات میں یمنی عوام اور ان کی قیادت کے سامنے صرف ایک راستہ ہے جو کہ غزہ کی حمایت کا تسلسل ہے۔ یہی مزاحمتی موقف یمن کی طاقت اور استقامت کا مظہر ہے جو امت مسلمہ کے دل کی دھڑکن ور مسئلۂ فلسطین کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔

یمن نے اپنے براہ راست حملوں سے صہیونی دشمن کے خلاف طاقت کے توازن میں ایک نمایاں تبدیلی پیدا کی ہے۔ دو ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل و ڈرون حملے، فضائی اور بحری محاصرے کے ساتھ اسرائیل پر نہ صرف عملی بلکہ شدید نفسیاتی و اعصابی دباؤ ڈال رہے ہیں۔ صہیونی فوج کو اب ان حملوں کا مہنگا دفاع کرنا پڑ رہا ہے جو اس کے لیے ایک حقیقی چیلنج بن چکا ہے۔

آج یمن اپنی اسٹریٹجک حکمت عملی کے ذریعے نہ صرف جنگی خلا کو پر کررہا ہے بلکہ پورے عالم عرب کی مزاحمتی جدوجہد کا عملی چہرہ بن گیا ہے۔ عوامی حمایت نے یمن کے موقف کو مزید مستحکم کیا ہے اور وہ پوری قوت کے ساتھ فلسطین کے مقدس مشن اور آزادی کی جدوجہد میں کردار ادا کررہا ہے۔

News ID 1935114

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha