20 اگست، 2025، 2:16 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

ایران کی بے مثال دفاعی طاقت؛ ہر خطرے کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار

ایران کی بے مثال دفاعی طاقت؛ ہر خطرے کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار

12 روزہ جنگ میں ایران نے اپنی بے مثال دفاعی کارکردگی اور قومی اتحاد سے دشمن کو حیران کر دیا، مسلح افواج نے ہر شعبے میں دشمن کو واضح پیغام دیا کہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک-ہادی رضائی: ایران پر مسلط کردہ 12 روزہ جنگ جو صہیونی حکومت کے حملے اور امریکی بمباری کے ساتھ شروع ہوئی، اسلامی جمہوری ایران کی دفاعی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوئی۔ اس جنگ نے نہ صرف ایران کی فوجی قوت کو عالمی سطح پر نمایاں کیا بلکہ عوامی اتحاد اور مزاحمتی عزم کو بھی آشکار کردیا۔

یہ نبرد، جو ایران کے جوابی حملوں اور عوامی ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھی، صہیونی حکومت کی جعلی ہیبت کو چکناچور کرگئی اور ایران کی حیثیت کو خطے اور دنیا میں ایک فیصلہ کن طاقت کے طور پر مضبوط کردیا۔

12 روزہ جنگ اور ایران کی عسکری کامیابیاں

یہ جنگ اُس وقت چھڑ گئی جب اسرائیلی حملے میں ایرانی فوجی کمانڈرز، ایٹمی سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ ابتدائی نقصان کے باوجود ایران نے نہایت تیزی کے ساتھ اپنی عسکری صلاحیتیں منظم کیں اور دشمن کو بھرپور جواب دیا۔ ایرانی میزائلوں اور ڈرونز نے اسرائیلی دفاعی نظام کو بیکار کر دیا، وہی نظام جسے دنیا بھر میں ناقابلِ شکست قرار دیا جاتا تھا۔ اس جنگ میں امریکہ کی کھلی حمایت کے باوجود جارح اسرائیل کو شدید نقصان اٹھانا پڑا، جبکہ ایران نے یہ ثابت کیا کہ اس کی افواج کسی بھی جارحیت کا فوری اور مؤثر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ لڑائی ایران کی عسکری برتری اور دفاعی تیاری کا واضح ثبوت بن گئی۔

12 روزہ جنگ کے بعد ایران کی بے مثال طاقت؛ ہر خطرے کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار

آپریشن "وعدہ صادق 3" اسرائیلی تنصیبات پر کاری ضرب

ایران نے "وعدہ صادق 3" کے نام سے ایک بڑے آپریشن کے دوران 22 مرحلوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے جن میں غاصب اسرائیل کے حساس فوجی، اسٹریٹیجک اور تحقیقی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں سے دشمن کے بنیادی ڈھانچے کو بھاری نقصان پہنچا۔ ماہرین کے مطابق یہ کارروائی ایران کی صرف جزوی عسکری طاقت کی عکاسی کرتی ہے، جبکہ دفاعی قوت کا بڑا حصہ ابھی تک دنیا کے سامنے نہیں آیا۔

مزید تباہ کن جواب دیا جائے گا، جنرل موسوی

ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے جنگ کے بعد اپنے بیانات اور تقریبات میں بارہا زور دیا کہ ایرانی افواج ہر حال میں دفاع کے لیے آمادہ ہیں۔ شہدائے اقتدار کے چہلم کی مناسبت سے تقریب کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم کے لیے بھی تیار ہیں اور جنگ کے لیے بھی۔ ایران جنگ طلب نہیں، لیکن اگر دشمن دوبارہ تجاوز کرے تو جواب کہیں زیادہ سخت اور مختلف ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی اتحاد اور ملکی دفاعی صلاحیت نے دشمن کی جنگی مشین کو روک دیا اور ایران نے اپنی مرضی امریکہ و اسرائیل پر مسلط کردی۔ ہم دشمن کی ہر حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور کسی بھی اسٹریٹجک غلطی کی صورت میں انہیں تاریخی پشیمانی کا سامنا ہوگا۔

12 روزہ جنگ کے بعد ایران کی بے مثال طاقت؛ ہر خطرے کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار

جنرل موسوی نے کہا ہے کہ قومی اتحاد اور مقامی فوجی صلاحیتوں نے دشمن کی جنگی مشین کو روک دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنا ارادہ امریکہ اور اسرائیل پر مسلط کر دیا ہے۔ ہم دشمن کی نقل و حرکت پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور اگر کوئی اسٹریٹیجک غلطی کی گئی تو جارح قوتوں کو تاریخ کے اندھیروں میں دھکیل دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس جنگ کے دوران پولیس فورس نے داخلی سلامتی کو یقینی بنایا اور مسلح افواج کے ساتھ مربوط انداز میں قومی سلامتی کو مضبوط کیا۔

فوج اور سپاہ کی ہم آہنگی، کامیابی کی کنجی ہے، جنرل حاتمی 

ایران کے آرمی چیف، میجر جنرل امیر حاتمی نے سپاہ پاسداران کے کمانڈر سے ایک ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ 12 روزہ جنگ میں فوج اور سپاہ کی بے مثال ہم آہنگی کامیابی کا اصل نسخہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ فوج اور سپاہ کے درمیان ہم دلی اور ہم آہنگی نے دشمن کو حیرت و تعجب میں ڈال دیا اور ثابت کردیا کہ ایران کی مسلح افواج ہر ممکن خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔

جنرل حاتمی نے جنگ کے بعد فوج کی دفاعی صلاحیت میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 12 روزہ جنگ نے ہماری طاقت اور کمزوریوں کو نمایاں کیا۔ آج ہمارا فضائی دفاعی نظام اس درجے کی تیاری تک پہنچ چکا ہے کہ ہر طرح کی ممکنہ جارحیت کو آغاز ہی میں ناکام بنا دے گی۔

ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج اپنے دفاعی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور خطرات پر فوری ردعمل دینے کی بھرپور تیاری کررہی ہے۔

سپاہ پاسداران کی جنگی تیاری عروج پر ہے، جنرل پاکپور 

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل محمد پاکپور نے بھی اپنے بیانات میں سپاہ کے یونٹس کی اعلی جنگی تیاری کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ پاسداران نے 12 روزہ جنگ میں ثابت کردیا کہ وہ کسی بھی خطرے کا انتہائی کم وقت میں جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ہمارے جانبازوں نے تابڑ توڑ حملوں سے دشمن کے غرور کو پاش پاش کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قدس فورس نے مزاحمتی محاذ کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ آج مزاحمتی محاذ پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہے اور دشمن کی ہر نئی مہم جوئی کا پہلے سے کہیں زیادہ سخت اور منہ توڑ جواب ملے گا۔

12 روزہ جنگ کے بعد ایران کی بے مثال طاقت؛ ہر خطرے کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار

پاسداران کے کمانڈر جنرل محمد پاکپور نے کہا ہے کہ قدس فورس نے خطے میں مزاحمتی محاذ کو مضبوط کیا ہے اور آج یہ محاذ پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن کی کوئی بھی مہم جوئی سخت ترین جواب سے دوچار ہوگی۔

پاسداران کے ایک سرکاری بیان میں اس جنگ کو "فوجی طاقت اور قومی اتحاد کا مظاہرہ" قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ ایران ہر حال میں اپنے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

 ایران کا فضائی دفاع اعلیٰ ترین سطح پر

ثارالله ہیڈکوارٹر کے نائب کمانڈر جنرل حسین حیات نے شہداء کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی دفاعی تیاری بے مثال ہے۔ جنگ کے آغاز میں کچھ نقصانات ہوئے لیکن ایران کا جواب مضبوط اور مربوط تھا۔ آج ہمارا دفاعی نظام اتنی اعلی سطح تک پہنچ چکا ہے کہ کسی بھی ممکنہ جارحیت کا مقابلہ کرسکتا ہے۔

جنرل نجات نے مزید کہا کہ جنگ کے تجربات نے دفاعی نظام کو مزید بہتری کی طرف گامزن کیا ہے۔ کمزور پہلوؤں کو دور کیا جا رہا ہے۔

فوجی ماہرین کے مطابق، 12 روزہ جنگ ایران کی دفاعی طاقت کو مضبوط کرنے کا ایک اہم موقع تھی۔ قومی سلامتی کمیشن کے سربراہ ابراہیم عزیزی نے کہا کہ یہ جنگ ایران کی فوجی صلاحیت کا صرف ایک حصہ دکھاتی ہے۔ ہماری دفاعی طاقت اس سے کہیں زیادہ ہے اور کسی بھی جارحیت کا سخت جواب دیا جائے گا۔

بین الاقوامی قانون کے ماہرین نے بھی کہا کہ ایران کی کامیابی کی وجہ قومی اتحاد، ہوشمندانہ سفارت کاری اور فوجی طاقت کا امتزاج ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایران نے اپنی فوجی خود انحصاری اور عوام کی بے لوث حمایت سے دشمن کو اپنی غلط سوچ سے روکا۔ اس جنگ نے یہ بھی ظاہر کیا کہ ایران نے میزائل، ریڈار، الیکٹرانک جنگ اور فضائی دفاع کے شعبوں میں نمایاں ترقی حاصل کی ہے۔

ایران کی ملٹی لیئر تیاری دشمن کے لیے چیلنج

عسکری ماہرین کے مطابق 12روزہ جنگ نے ایران کی دفاعی صلاحیت کو نئی سطح پر پہنچایا ہے۔ قومی اسمبلی کی سلامتی کمیٹی کے سربراہ ابراہیم عزیزی نے کہا کہ یہ جنگ صرف ایران کی طاقت کا ایک پہلو ظاہر کرتی ہے، اصل قوت اس سے کہیں بڑھ کر ہے اور کسی بھی جارحیت کو سخت جواب دیا جائے گا۔

بین الاقوامی قانون کے ماہرین نے بھی کہا کہ ایران کی کامیابی قومی اتحاد، دانشمندانہ سفارتکاری اور عسکری برتری کے امتزاج کا نتیجہ ہے۔ ان کے مطابق ایران نے میزائل، ریڈار، الیکٹرانک وار فیئر اور فضائی دفاع میں نمایاں پیشرفت دکھائی ہے۔

12 روزہ جنگ کا سب سے بڑا پہلو قومی اتحاد

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عدلیہ کے حکام سے ملاقات میں کہا کہ عوام نے عزم، حوصلے اور خوداعتمادی کے ساتھ دشمن کی تمام منصوبہ بندی ناکام بنائی۔ رکن اسمبلی فتح اللہ توسلی نے بھی کہا کہ ایران کی قوم اس آزمائش سے سربلند ہو کر نکلی ہے۔

آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ بارہ روزہ جنگ میں عوام کا عظیم کارنامہ، قومی عزم و اعتماد جیسا تھا کیونکہ امریکا جیسی  طاقت اور اس کے پالتو کتے صیہونی حکومت سے مقابلے کی تیاری اور جذبہ ہی بہت گرانقدر ہے۔

انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دوستوں کو بھی اور دشمنوں کو بھی جان لینا چاہیے کہ ایرانی قوم کسی بھی میدان میں کمزور فریق کی طرح سامنے نہیں آئے گی، کہا کہ ہمارے پاس منطق اور عسکری طاقت جیسے تمام ضروری وسائل ہیں اس لیے چاہے وہ سفارتکاری کا میدان ہو یا فوجی میدان ہو، ہم جب بھی اس میدان میں آئیں گے، اللہ کی توفیق سے مضبوطی کے ساتھ آئیں گے۔

رہبر انقلاب نے کہا کہ اگرچہ ہم صیہونی حکومت کو کینسر اور امریکا کو اس کی پشت پناہی کی وجہ سے مجرم مانتے ہیں لیکن ہم نے جنگ کا آغاز نہیں کیا تاہم جب دشمن نے حملہ کیا، ہمارا جواب منہ توڑ اور بہت ٹھوس تھا۔

آيت اللہ خامنہ ای نے صیہونی حکومت کو ایران کے ٹھوس اور دنداں شکن جواب کی واضح دلیل، اس کی جانب سے امریکا سے مدد مانگنا بتایا اور کہا کہ اگر صیہونی حکومت جھک نہ جاتی اور زمیں بوس نہ ہوتی اور اپنا دفاع کر پاتی تو اس طرح امریکا سے مدد نہ مانگتی لیکن وہ سمجھ گئي کہ اسلامی جمہوریہ کا مقابلہ نہیں کر پائے گی۔

انھوں نے امریکا کے حملے پر ایران کے جوابی حملے کو بھی بہت حساس ضرب بتایا اور کہا کہ ایران نے جس جگہ حملہ کیا وہ خطے میں امریکا کا انتہائی حساس مرکز تھا اور جب بھی خبری سینسر ہٹے گا تو پتہ چل جائے گا کہ ایران نے کتنی گہری چوٹ پہنچائی ہے۔ البتہ امریکا اور دوسروں کو اس سے بھی بڑی چوٹ پہنچائی جا سکتی ہے۔

مستقبل کا منظرنامہ: فیصلہ کن جواب کی تیاری

کمانڈروں اور تجزیہ کاروں کے بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ ایرانی مسلح افواج نے نہ صرف 12 روزہ جنگ تجربہ حاصل کیا ہے، بلکہ دفاعی ڈھانچے کو مزید مضبوط کرکے ہر ممکنہ خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہوگئی ہیں۔ جنرل موسوی نے قطری حکام سے گفتگو میں کہا کہ ایران کی حقانیت اس جنگ میں دنیا پر ثابت ہوگئی۔ ہم نے پوری قوت کے ساتھ ظلم کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے ہوکر بہادری کا ثبوت دیا۔

مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ترجمان نے بھی خبردار کیا کہ صہیونی حکومت نے اس جنگ سے بڑا سبق حاصل کیا ہے اور اگر دوبارہ جارحیت کی تو اس بار اس سے کہیں زیادہ سخت اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ یہ پیغامات ایران کے اس عزم کو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے ڈیٹرینس اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر وقت تیار ہے۔

نتیجہ

12 روزہ جنگ، اگرچہ اس میں ایران کے بہترین کمانڈروں اور سائنسدانوں نے قربانیاں دیں اور ملک کو نقصانات اٹھانے پڑے، لیکن جنگی میدان، سفارت کاری اور قومی یکجہتی کے حوالے سے تاریخ رقم کرگئی۔ جنرل موسوی، جنرل امیر حاتمی، جنرل پاکپور اور دیگر کمانڈروں کے بیانات ایک ہی نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایران کی مسلح افواج طاقت کے عروج پر ہیں اور دشمن کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں ماضی سے کہیں زیادہ شدید اور سخت جواب ملے گا۔ یہی آمادگی ایرانی قوم کے تحفظ، سکون اور آزادی و عزت کی ضمانت ہے۔

News ID 1934919

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha