مہر خبررساں ایجنسی، دفاعی ڈیسک: ایران اور صہیونی حکومت کے درمیان جاری کشیدگی ایک بار پھر اس وقت سنگین رخ اختیار کرگئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حالیہ تقریر میں تہران کو خالی کرنے کی کھلی دھمکی دے دی۔ یہ بیان، جسے سامراجی تکبر اور جارحیت کی ایک نئی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، دراصل امریکہ کی مایوسی اور ناکامی کا آئینہ دار ہے۔ مگر ہمیشہ کی طرح اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے عزم، حکمت اور استقلال کے ساتھ دشمن کے اس نفسیاتی حملے کا نہایت پُراثر اور دوٹوک جواب دیا ہے۔
ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات کے بعد ایرانی مذہبی قیادت کی طرف سے جو انقلابی موقف سامنے آیا، اس نے ایک بار پھر دنیا بھر میں اسلامی انقلاب کے نظریاتی استقلال اور ایمانِ راسخ کی گونج پیدا کر دی۔ ایران کے ادارہ تبلیغات اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام محمد قمی نے ٹرمپ کی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے نہایت پُراعتماد اور انقلابی لہجے میں کہا کہ نہ مومنین کے دلوں میں ایمانی جذبہ ٹھنڈا ہوگا اور اللہ کے فضل و کرم نہ تہران اور ایران خالی ہوں گے!"
حجت الاسلام قمی کے اس بیان نے عالمی سطح پر ایک واضح پیغام دیا کہ ایران کی اصل طاقت اس کی فوجی قوت یا اقتصادی وسائل سے زیادہ اس کے مومن عوام کے دلوں میں موجود ایمانی جذبہ اور نظریاتی استقامت ہے۔ ایرانی عوام نے ہمیشہ ہر جارحیت، سازش اور پابندی کا سامنا خندہ پیشانی سے کیا ہے اور ہر وار کے بعد مزید بیدار و متحد ہو کر ابھرے ہیں۔
ادارہ تبلیغات اسلامی کے سربراہ کے اس موقف کے ساتھ ساتھ ایران کے انقلابی میڈیا نے بھی حسبِ سابق دشمن کے نفسیاتی وار کا بھرپور مقابلہ کیا۔ تہران ٹائمز کے ایڈیٹر انچیف محمد صرفی نے بھی ٹرمپ کے بیان پر اپنا دوٹوک اور پُرعزم ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "ہم تہران ٹائمز کو چھوڑنے کو تیار نہیں تہران شہر کو چھوڑنا تو بہت دور کی بات ہے!"
یہ جملہ درحقیقت میڈیا کے محاذ پر ایران کی استقامت اور شعور کی نمائندگی کرتا ہے۔ تہران ٹائمز نہ صرف ایک میڈیا ادارہ ہے بلکہ ایران کے انقلابی بیانیے کا اہم عالمی ترجمان ہے جو مغربی میڈیا کی پروپیگنڈا مشینری کے سامنے سالہا سال سے حق کی آواز بلند کر رہا ہے۔ محمد صرفی کے اس بیان نے ٹرمپ اور اس کے ساتھیوں کو یہ واضح پیغام دیا کہ ایران کا میڈیا بھی اس عظیم جدوجہد کا صف اول کا سپاہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت نے گزشتہ چار دہائیوں کے اندر ہر طوفان، ہر دباؤ، ہر پابندی اور ہر خطرے کو صبر، تدبیر، حکمت اور بصیرت سے سنبھالا ہے۔ رہبر معظم نے نے جس مدبرانہ طرز پر ملک کو آگے بڑھایا ہے، اس نے دشمنوں کے تمام تجزیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا ہے۔ یہی قیادت آج ایران کی نوجوان نسل کے اندر بھی وہی حوصلہ، جرائت اور انقلابی شعور منتقل کر رہی ہے جو انقلاب کے ابتدائی دنوں میں نظر آتا تھا۔
ٹرمپ اور اس کے اتحادی بخوبی جانتے ہیں کہ ایران کے خلاف ہر قسم کی دھونس، دھمکی اور اقتصادی پابندیاں اب تک جس طرح ناکام ہوئی ہیں، آئندہ بھی انہیں سوائے ذلت کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ ایرانی قوم اور اس کی قیادت نے ہر مرحلے پر دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم اپنی سرزمین، اپنے عقیدے اور اپنی انقلابی شناخت کے دفاع کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ دشمن ہمیں اپنی مادی طاقت سے شکست دینا چاہتا ہے، لیکن یہ اس کی سب سے بڑی خام خیالی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے مومن عوام، انقلابی قیادت اور فکری و میڈیا محاذ پر سرگرم ادارے پوری یکجہتی، بصیرت اور استقلال کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ٹرمپ کی تہران خالی کرنے کی یہ نئی گیدڑ بھبھکی اس انقلابی طوفان کے سامنے ایک کمزور سی آواز سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔
آپ کا تبصرہ