مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: صیہونی قابض افواج نے پیر 26 جون کو تہران کے مقامی وقت کے مطابق شام 6:34 بجے تمام اخلاقی و قانونی ضابطوں کو پامال کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے براہِ راست نشریات والے "شیشے کے اسٹوڈیو" پر حملہ کیا۔ اس وقت "سحر امامی"، سرکاری نیوز چینل نیوز بلٹن بلٹن پیش کر رہی تھیں۔
بین الاقوامی صحافیوں اور میڈیا اداروں نے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "میڈیا نسل کشی" قرار دیا، جو کہ صیہونی افواج کی جانب سے مزاحمت کی آزاد آواز کو دبانے، سچ کو دبانے اور ایرانی عوام کی عوامی، دینی و شعوری انقلابی حمایت کو خاموش کرنے کی کوشش ہے۔
احمد التمیمی نے کہا کہ صیہونی ریاست، امریکہ کا ایک آلہ کار ہے اور اس کی رہنمائی امریکہ کرتا ہے۔ آج مزاحمتی میڈیا، خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے میڈیا نے نفسیاتی میدان میں بہت کامیاب جنگ لڑی ہے۔ صیہونی باشندوں پر پڑنے والے نفسیاتی اثرات سب پر عیاں ہیں، اسی وجہ سے دشمن میڈیا سے تنگ آ چکا ہے اور اسے خاموش کرنا چاہتا ہے، لیکن وہ اس میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ جعلی ریاست آزادیِ اظہار سے خوفزدہ ہے کیونکہ یہ گولی سے زیادہ خطرناک ہے۔ جیسا کہ وہ بندوق کو نہیں روک سکا، وہ ہمارے بولنے کو بھی نہیں روک سکتا۔ مزاحمتی میڈیا کو نہ میزائل سے خاموش کیا جا سکتا ہے، نہ دھمکیوں سے ڈرایا جا سکتا ہے۔ ہمارے شہید صحافیوں کا خون اور ہمارے میدانی سٹیج، استقامت کی نئی تحریر ہیں۔ اگر وہ ایک اسکرین بند کریں گے، تو ہزار نئی اسکرینیں روشن ہوں گی۔ اگر وہ ایک مرکز تباہ کریں گے، تو ہزار نئے پلیٹ فارم بنیں گے۔ کیونکہ یہ آواز محاذ جنگ سے نکل کر آئی ہے، طوفان بھی اسے خاموش نہیں کر سکتا۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ یہ اقدام آزادیِ اظہار کی واضح خلاف ورزی ہے۔ حشد الشعبی کے میڈیا اداروں نے ایک اعلامیے کے ذریعے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ میڈیا اداروں کو نشانہ بنانا ہر معیار کے خلاف اور بین الاقوامی قوانین و انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔
احمد التمیمی نے مزید بتایا کہ عراق کے متعدد سیاسی جماعتوں اور گروہوں نے بھی ایرانی میڈیا کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور خطے میں میڈیا کے انفراسٹرکچر پر بڑھتے حملوں پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میڈیا کو نشانہ بنانا دراصل سچائی پر حملہ اور آزادی اظہار کو دبانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔
آپ کا تبصرہ