مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوآو گیلانٹ کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں قانونی کارروائی کا حکم دیا تھا، جس کے بعد امریکی حکام عالمی عدالت کے خلاف کارروائی کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں بین الاقوامی عدالت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ قرارداد عدالت کی جانب سے اسرائیل مخالف اقدامات کی بنیاد پر پیش کی گئی ہے۔
امریکی قوانین کے مطابق اس قرارداد کو ایوان نمائندگان کے بعد سینیٹ میں بھی منظور کیا جانا ضروری ہے۔ اگر سینیٹ بھی اس قرارداد کو منظور کرلیتا ہے تو امریکی صدر کے دستخط سے یہ قرارداد قانون کی شکل اختیار کرلے گی۔
چونکہ 20 جنوری سے ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ وائٹ ہاؤس کی ذمہ داری سنبھالیں گے اور وہ پہلے ہی اپنی اسرائیل نواز پالیسی کا اظہار کر چکے ہیں لہذا اس بات کا امکان ہے کہ وہ اس قانون پر فورا دستخط کریں گے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی فلسطینی نژاد رکن رشیدہ طلیب نے اس قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ ایوان نمائندگان نے بین الاقوامی عدالت پر پابندی عائد کرنے کا اقدام کیا تاکہ نسل کشی کے جنونی نتن یاہو کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے میں مدد کی جائے۔
آپ کا تبصرہ