19 ستمبر، 2024، 3:48 PM

بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس جاری؛

مسلمان متحد ہوتے تو صہیونی اس قدر جنایت کی جرأت نہ کرتے، مقررین

مسلمان متحد ہوتے تو صہیونی اس قدر جنایت کی جرأت نہ کرتے، مقررین

38 ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں مقررین نے غزہ میں جارحیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا مسلمانوں کے درمیان وحدت نہ ہونے کی وجہ سے صہیونی جنایت کے مرتکب ہورہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، 38 ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس آج تہران میں شروع ہوئی جو 21 ستمبر تک جاری رہے گی۔ کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں مقررین نے فلسطین مخصوصا غزہ کے حالات کو تقریر کا موضوع بنایا۔ کانفرنس 

کانفرنس کی آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا۔ اس کے بعد اسلامی جمہوری ایران کا قومی ترانہ پڑھایا گیا۔ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام شہریاری نے اس موقع پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور کہا کہ فلسطین کے مسئلے کے محور پر اسلامی ممالک کے درمیان تعاون 38 ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کا موضوع ہے۔ اس کا مقصد امت واحدہ اور اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کی تشکیل ہے۔

مسلمان متحد ہوتے تو صہیونی اس قدر جنایت کی جرئت نہ کرتے، مقررین

حجت الاسلام شہریاری نے کہا کہ دنیا کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی مستکبرین کی منفعت طلبی اور زیادہ خواہی کو لگام دینا ہوگا۔ خطے کا امن یقینی بنانے کے لئے خطے کے اسلامی ممالک کے درمیان ہماہنگی اور باہمی تعاون ضروری ہے۔ مسلمان ممالک ایک دوسرے کے تعاون کرکے غزہ میں صہیونی حکومت کے جرائم روک سکتے ہیں۔

دشمن نے ہمارے درمیان اختلافات کی آگ بھڑکا دی ہے، صدر پزشکیان

کانفرنس سے اسلامی جمہوری ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مدینہ تشریف لے جاکر ان اقوام اور قبائل کے درمیان اتحاد اور وحدت ایجاد کی جو صدیوں سے ایک دوسرے سے لڑتے آرہے تھے اور ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے۔ 

اتحاد کا نعرہ لگانا بہت آسان ہے۔ جب اقوام اور قبائل کے درمیان تنازع ہوجائے تو ایک دوسرے کے ساتھ صلح سے بیٹھنا بہت سخت ہے۔ تاہم مدینہ والوں نے عملی طور پر کردکھایا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔

مسلمان متحد ہوتے تو صہیونی اس قدر جنایت کی جرئت نہ کرتے، مقررین

صدر پزشکیان نے قرآنی آیات کے استناد کرتے ہوئے کہا کہ قرآن نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے۔ آج مسلمان ممالک کے درمیان کیا یہ رشتہ قائم ہے؟ یورپی ممالک مسلمان نہیں ہیں تاہم انہوں نے سرحدیں ختم کردیں۔ کیا ہم مسلمانوں نے ایک دوسرے کے ساتھ اختلافات کو ختم کیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ دشمن نے ہمارے درمیان اختلافات اور تفرقہ ڈالا ہے۔ مسلمان نماز اور روزہ رکھتے ہیں لیکن ایک دوسرے سے لڑتے ہیں۔ ہمارے اختلافات کی وجہ سے اسرائیل لاکھوں مسلمانوں پر بمباری کرتا ہے کیونکہ ہمارے درمیان اتحاد نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عراق کے سفر کے دوران میں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان ہم آسانی سے سفر کیوں نہیں کرسکتے ہیں؟ اگر ہمارے درمیان عملی طور پر اتحاد قائم ہوجائے تو کوئی بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے لڑنا اور جنگ کرنا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ہمیں اس خطرناک کھیل سے گریز کرنا چاہئے۔ ہمیں ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر دشمن اور بیرونی قوتوں کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کرنا چاہئے۔

مسلمانوں کے باہمی اختلافات کی وجہ سے اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے، مفتی یمن

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یمن کے مفتی شیخ شمس الدین شرف الدین نے کہا کہ وحدت اسلامی کانفرنس مسلمانوں کے درمیان اتحاد قائم کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

انہوں نے انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی کا سلام پہنچاتے ہوئے کانفرنس کی کامیابی کی امید ظاہر کی اور کہا کہ اللہ تعالی نے ہمیں اتحاد سے رہنے اور اختلافات سے بچنے کا حکم دیا ہے۔

مسلمان متحد ہوتے تو صہیونی اس قدر جنایت کی جرئت نہ کرتے، مقررین

شیخ شرف الدین نے کہ ہم اپنے باہمی اختلافات کو نظرانداز کرتے ہوئے اتحاد و اتفاق سے رہ سکتے ہیں۔ غزہ اور غرب اردن میں ہمارے فلسطینی بھائی مسلمانوں کے باہمی اختلافات اور نا اتفاقی کی وجہ سے امریکہ اور صہیونی حکومت کے مظالم کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد و اتفاق سے رہنے کا حکم دیا ہے۔ آنحضرت ص نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی مسلمانوں کی فریاد سنے اور مدد نہ کرے تو مسلمان نہیں ہے۔ دشمن کے نزدیک شیعہ اور سنی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ اسی لئے غزہ میں ہمارے اہل سنت بھائیوں اور لبنان میں شیعہ بھائیوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی فلسطینیوں کو کامیابی عطا کرے گا لیکن اس سے پہلے امتحان لینا چاہتا ہے۔ 

انہوں نے یمن، شام اور عراق وغیرہ فلسطینیوں کے حق میں جاری ہونے والے فتووں کی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عرب حکومتیں اپنی خاموشی کو توڑ دیں اور صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے بجائے فلسطینیوں کی مدد کریں۔

مقاومت تاریخ رقم کرے گی، مفتی اہل سنت عراق

38 ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی اہل سنت عراق اور مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کی مرکزی نگرانی کونسل کے رکن شیخ مہدی الصمیدعی نے ظلم و ستم کے بارے میں لوگ دو گروہوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ ظلم و ستم کے سامنے سرنڈر کرتے ہیں جبکہ دوسرا گروہ اپنی جان و مال کو قربان کرتے ہوئے ظلم کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں۔ اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے اور گھروں میں بیٹھنے والے برابر نہیں ہیں۔

مفتی الصمیدعی نے کہا کہ بعض افراد توحید میں شک ایجاد کرتے ہیں جس کی وجہ سے امت مسلمہ میں اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔ دو ارب سے زیادہ آبادی کے باوجود دنیا کے متعدد ممالک میں مسلمان مظلوم ہیں۔ آج مسلمان ظالم طبقوں کے خلاف عقب نشینی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کلمہ توحید "لا الہ الا اللہ" کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان فسلطینیوں کی حمایت کریں۔ ہمیں دشمن کی زیادہ تعداد کی وجہ سے خوف میں مبتلا ہونے کے بجائے اللہ کی طاقت پر بھروسہ کرنا چاہئے۔ بعض ممالک نے مقاومتی بلاک تشکیل دے کر فلسطینیوں کی حمایت کی ہے۔ یہ تاریخ رقم کرے گی اور آئندہ نسلیں اس کو دیکھیں گی۔

دین اسلام نے دنیا کے لئے تمدن اسلامی کی شکل میں بہترین نمونہ پیش کیا ہے، شیخ عبدالعزیز سرحان

سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ورلڈ اسلامک لیگ کے سربراہ کے مشیر شیخ عبدالعزیز سرحان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ سے تعلق ہونا ہمارے لئے باعث افتخار ہے۔ اسلام نے دنیا کی تعمیر اور آبادی کے لئے بہترین نمونہ پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ اللہ تعالی نے مومنین کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیتے ہوئے باہمی اتفاق و اتحاد سے رہنے کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ اسلامک لیگ مسلمانوں کو وحدت اور اتحاد کی دعوت دیتی ہے تاکہ اسلامی تمدن کا پیغام دنیا تک پہنچ جائے۔ اس ہدف کی خاطر ایک دوسرے سے متحد رہنا ضروری ہے۔

انہوں نے فلسطین کے حالات کو انسانیت کے لئے باعث شرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری غزہ کے بارے میں دوغلی پالیسی اختیار کررہی ہے۔ ہم بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صہیونی حکومت کو جنگ بندی اور بین الاقوامی قوانین کی رعایت کرنے پر مجبور کریں تاکہ فلسطینی عوام کو ان کے حقوق مل سکیں۔

مسلمانوں کا ایک دوسرے سے میل جول رکھنا ضروری ہے، نائب سربراہ سپریم اسلامی اسمبلی لبنان

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لبنانی سپریم اسلامی اسمبلی کے نائب سربراہ شیخ علی الخطیب نے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران نے امام خمینی اور آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی قیادت میں وحدت اسلامی کے سلسلے میں اہم اور قابل قدر اقدامات کیے ہیں۔ آج صہیونی حکومت مغربی ممالک کی حمایت میں فلسطینیوں کو ان کے گھر اور شہروں سے بے دخل کررہی ہے جب کہ مسلمان ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض ممالک کی پالیسی مسلمانوں کے درمیان تقریب کی راہ میں رکاوٹیں ایجاد کرنا ہے۔ مسلمان ممالک ایک دوسرے اقتصادی اور سیاسی تعاون اور یکجہتی کے ذریعے ہی ترقی کرسکتے ہیں۔ مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ میل جول رکھنے کی ضرورت ہے۔ کانفرنس کے دوران صدر پزشکیان اور حجت الاسلام شہریاری کی موجودگی میں تقریب مذاھب اسلامی کے بارے میں کتابوں کی رونمائی کی تقریب ہوئی۔

تقریب میں درج ذیل کتابوں کی رونمائی کی گئی۔

"طوفان الأقصی والتطبیع؛ الأرضیّات، والتداعیات والمستقبل" اس کتاب میں طوفان الاقصی اور صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی سازشوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

"نقشبندیه ترکیه؛ ظرفیت‌ها، چالش‌ها و راهبردهای تقریب مذاهب اسلامی" اس کتاب میں ترکی پر حاکم فکر تصوف اور عالم اسلام کے درمیان وحدت اور ہمدلی ایجاد کرنے میں ترکی کے کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

مسلمان متحد ہوتے تو صہیونی اس قدر جنایت کی جرئت نہ کرتے، مقررین

"الدّرة الغرّاء فی بیان أحکام النساء" اس کتاب میں شیعہ سنی منابع کی روشنی میں خواتین کے احکام بیان کئے گئے ہیں۔

"بازخوانی انتقادی؛ شروط خیزش تمدنی جهان اسلام" یہ کتاب فرانسیسی زبان میں لکھی گئی تھی جس کا عربی اور فارسی زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔

"المسلمون وإشکالیة الوحدة" اس کتاب میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت اور اختلافات کے نقصانات پر بحث کی گئی ہے۔

"مناصرة علما الإسلام لعملیة طوفان الأقصی؛ الفتاوی والبیانات والخطابات" اس کتاب میں علمائے اسلام کی جانب سے طوفان الاقصی کی حمایت میں بیانات اور فتاوی کے علاوہ مقاومت کے بارے میں شبہات اور ان کا جواب دیا گیا ہے۔

"هیکلیة النظام السیاسی للدولة؛ فی الفقه الإمامی والفقه الحنبلی بقراءته السلفیة دراسة مقارنة تطبیقیة" اس کتاب میں مختلف مسلمان علماء کی نظر میں اسلام کے سیاسی نظام کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

News ID 1926757

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha