10 جولائی، 2024، 7:34 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

عرب لیگ کی جانب سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے عوامل اور وجوہات

عرب لیگ کی جانب سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے عوامل اور وجوہات

ایران اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری اور حزب اللہ کی خطے کے عوام میں محبوبیت کی وجہ سے عرب لیگ کا رویہ بدل گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ عرب لیگ نے 11 مارچ 2016 کو لبنانی مقاومتی تنظیم حزب اللہ کو دہشت گرد ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ اس فیصلے کے لئے انتہاپسندی اور دوسرے ملکوں کے داخلی معاملات میں مداخلت جیسے بےبنیاد الزامات عائد کئے گئے تھے۔

اس فیصلے کو 8 سال گزرنے کے بعد عرب لیگ کا رویہ بدل گیا ہے اور حالیہ مہینوں میں عرب لیگ نے اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ کو اب دہشت گرد تنظیم سے نہیں پکارا جائے گا۔ عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل حسام زکی نے کئی روز پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ عرب لیگ نے چند سال پہلے ایک فیصلے کے تحت حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے تعلقات ختم کئے تھے لیکن اب حزب اللہ کو دہشت گرد نہیں کیا کہا جائے گا اور تنظیم سے تعلقات پر بھی پابندی نہیں ہوگی۔

عرب لیگ کے اس فیصلے پر واشنگٹن سیخ پا ہوگیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ودان پٹیل نے کہا ہے کہ عرب لیگ نے غلط فیصلہ کیا ہے۔ حزب اللہ ایک دہشت گرد اور خطرناک تنظیم ہے جو خطے کو غیر مستحکم کررہی ہے۔

پٹیل نے پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ تنظیم کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہم خطے کے ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ حزب اللہ کو محدود کریں۔ 

عرب لیگ کا فیصلہ اس بات کی دلیل ہے کہ خطے کے ممالک نے امریکہ سے راہ جدا کرلی ہے۔ 

سوال یہ ہے کہ آٹھ سال بعد عرب لیگ کے رویے میں تبدیلی کی کیا وجہ ہے؟ ان کے کیا اہداف اور مقاصد ہیں؟

1۔ لبنان کے سیاسی معاملات میں مداخلت

بعض مبصرین کے مطابق عرب لیگ کے اس فیصلے کا مقصد لبنان کے داخلی معاملات میں مداخلت اور ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ لبنان 2019 سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے اور عبوری کابینہ کے ذریعے حکومت چلائی جارہی ہے۔ ملک میں کوئی صدر نہیں ہے۔ صدر کے انتخاب کے لئے پارلیمنٹ کئی مرتبہ اجلاس منعقد کرنے کے باوجود کوئی پیشرفت نہ کرسکی ہے۔ عیسائی، اہل سنت اور اہل تشیع کسی فرد پر متفق نہیں ہوسکے ہیں۔

میشل عون کا دور صدارت 31 اکتوبر 2022 کو ختم ہوا ہے لیکن اس کے بعد ان کے جانشین کے لئے کوئی پیشرفت نہ ہوسکی ہے گویا عملی طور پر صدر کا انتخاب بند گلی میں پہنچا ہے۔

عرب لیگ کی جانب سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے عوامل اور وجوہات

ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے عرب لیگ کی جانب سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے کا مقصد لبنان کے سیاسی معاملات میں مداخلت کرنا ہے۔ مشرق وسطی کے امور کے مبصر رندہ سلیم نے کہا ہے کہ عرب لیگ کی جانب سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے کئی سیاسی عوامل ہیں۔ حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینے کی وجہ سے عرب لیگ کے لئے تنظیم سے مذاکرات ناممکن ہوگئے تھے۔

رندہ سلیم نے کہا کہ مصر نے قطر، سعودی عرب، مصر، فرانس اور امریکہ پر مشتمل پانچ ملکی تنظیم میں اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔ قاہرہ کا ماننا ہے کہ حزب اللہ کو ایک سیاسی طاقت تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔

2۔ غزہ کی جنگ میں حزب اللہ کی فوجی طاقت

بعض مبصرین کے مطابق خطے کے موجودہ حالات کی وجہ سے عرب لیگ حزب اللہ کے بارے میں اپنا موقف بدلنے پر مجبور ہوگئی ہے جن میں غزہ میں نو مہینوں سے صہیونی حکومت کے مظالم سرفہرست ہیں۔

حزب اللہ نے حالیہ بحران کے دوران خود کو مشرق وسطی کی اہم جماعت کے طور پر ثابت کیا ہے جس کو دہشت گرد قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ طوفان الاقصی کے بعد حزب اللہ نے صہیونی حکومت کے مقابلے میں اپنی طاقت کا شاندار مظاہرہ کیا ہے۔ میزائل اور ڈرون حملوں کے ذریعے حزب اللہ نے خود کو غزہ کی جنگ کا اہم کھلاڑی ثابت کیا ہے۔

عرب لیگ کی جانب سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے عوامل اور وجوہات

عرب رہنماؤں کے علاوہ صہیونی حکام بھی حزب اللہ کی دفاعی طاقت کے معترف ہیں۔ سابق صہیونی مشیر داخلہ گیورا آئی لینڈ نے کہا ہے کہ حزب اللہ کے پاس جدیدترین فوج ہے۔ تنظیم کے 70 سے 80 ہزار تربیت یافتہ جنگجو جدید ترین ہتھیاروں سے مسلح ہیں۔

3۔ ایران اور عرب ممالک مخصوصا سعودی عرب کے درمیان بہتر تعلقات

گذشتہ ایک دہائی کے دوران ایران نے خطے میں تلخ تجربات کا سامنا کیا ہے۔ اپنی مضبوط فوجی طاقت کی وجہ سے ایران شام، لبنان اور یمن وغیرہ مقاومت کی حمایت کرتا ہے۔ اسی وجہ سے عرب ممالک نے ایران کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور تہران کے ساتھ متحد ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایران اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کا نقطہ عروج وہ تھا جب چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب نے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد عرب امارات، مصر اور بحرین کے ساتھ بھی تعلقات کی بحالی کے اقدامات شروع ہوئے۔

ایران کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے کے ساتھ عرب ممالک نے ایران کے اتحادیوں سے بھی تعلقات بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔ چنانچہ مارچ میں ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کرنے کے بعد مئی میں سعودی عرب نے شام کے ساتھ بھی کشیدگی ختم کرنے کا اعلان کیا اور دمشق کو عرب لیگ میں آپس آنے کی دعوت دی گئی جس کی رکنیت 2011 میں معطل کی گئی تھی۔

عرب لیگ کی جانب سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے عوامل اور وجوہات

الغرض عرب لیگ کی جانب سے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کی متعدد وجوہات ہیں۔ جن میں خطے میں حزب اللہ کی دفاعی اور سیاسی اہمیت، ایران اور عرب ممالک کے درمیان بہتر تعلقات نمایاں ہیں۔

News ID 1925321

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha