مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں صہیونی حکومت کی جارحیت اور بربریت کے خلاف عالمی سطح پر احتجاج میں اضافہ ہورہا ہے۔ مظاہروں کا سلسلہ مسلم ممالک سے نکل کر امریکہ اور یورپ تک پہنچ گیا ہے۔ صہیونی حکومت کے خلاف عالمگیر احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے بعض مبصرین حج کے ایام میں فلسطین کے حق میں مظاہروں کی امید ظاہر کررہے ہیں۔
فلسطین اور عالم اسلام کے مسائل پر گفتگو کرنے کے لئے مہر نیوز نے پاکستان کے سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان سے رابطہ کیا۔
اس موقع پر شمشاد احمد خان نے کہا کہ نیٹو کی طرح مسلم دنیا کا اپنا فوجی اتحاد ہونا چاہئے۔ امریکہ نے مغربی ممالک کے ساتھ مل کر نیٹو بنایا ہے تاکہ جنگیں لڑسکے۔ مسلم دنیا کو اپنے دفاع کے لئے فوجی اتحاد تشکیل دینا چاہئے۔ ہمیں آپس کی مخاصمت کو چھوڑ کر اس حوالے سے سوچنا چاہئے۔ عمران خان نے اس حوالے سے مسلم دنیا کو اکٹھا کرنا شروع کیا تھا۔ اس فوجی اتحاد میں ایران، پاکستان، ترکی، سعودی عرب، انڈونیشیا، مصر، قطر، ملائشیا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک متحد ہوکر معاہدہ کرسکتے ہیں۔ اس اتحاد میں سیاسی، معاشی اور دفاعی اہداف رکھا جاسکتا ہے۔
انہوں نے شہید صدر رئیسی کے حوالے سے کہا کہ شہید صدر رئیسی کا دورہ پاکستان انتہائی اہم تھا۔ اگرچہ ان کو عوام سے خطاب کا موقع نہیں ملا جس کی انہوں نے خصوصی خواہش ظاہر کی تھی۔ اس وقت شہید صدر رئیسی جیسے لیڈر کی بہت ضرورت تھی۔ ان کی شہادت امت مسلمہ کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔ شہید رئیسی اور شہید عبداللہیان نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے بہترین اقدامات کئے۔
حج کے موقع پر فلسطین کے حق میں حجاج کے مظاہروں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عرب شہزادے اصل اسلام کو چھوڑ کر اپنا طریقہ شروع کرچکے ہیں۔ اسرائیل نے اس وقت مسلم ممالک کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ عرب شہزادے اسرائیل سے ملے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب نے اسرائیل سے دوستی کی پینگیں بڑھانا شروع کی تھیں۔ فلسطینیوں نے طوفان الاقصی کے ذریعے ان کوششوں کا ناکام بنادیا۔ اس کی وجہ سے سعودی عرب کی پالیسی ناکام ہوگئی۔ پہلے ہمیں امریکی چنگل سے خود کو آزاد کروانے کی ضرورت ہے۔ ایران اور پاکستان جیسے ممالک کے عوام فلسطین کے ساتھ مخلص ہیں لیکن عرب ممالک کے حکمران تو فلسطینیوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپ چکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ