مہر خبررساں ایجنسی نے بغداد الیووم ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراق کی صدر تحریک کے سربراہ مقتدی صدر نے امریکی سفارت خانے کو بند کرنے اور عراق سے اس ملک کے سفیر کو نکالنے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
مقتدا صدر نے اس بارے میں اپنے ایکس اکاونٹ پر لکھا: اسرائیل آبادکاروں پر مشتمل ایک غاصب حکومت ہے جس نے اس سرزمین کے اصل باشندوں یعنی فلسطینیوں کو ان کے وطن سے باہر دھکیل دیا ہے، اور نہایت گستاخی اور ناانصافی کے ساتھ امریکی حمایت میں سرزمین فلسطین کے تمام علاقوں پر اپنے ناجائز قبضے کو بڑھا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اس بنا پر میں امریکی سفیہ (مقتدا الصدر نے سفیر کے بجائے "سفیہ" کا لفظ جان بوجھ کر استعمال کیا) کو عراق سے نکال باہر کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں اور عراق میں اس ملک کا سفارت خانہ بند کریا جائے، البتہ میں بغیر کسی خونریزی کے سفارتی طریقے سے امریکیوں سے نمٹنے کے حق میں ہوں، تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ ہم امریکیوں کی طرح دہشت گرد اور جنگ طلب نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا: سفارتی ذرائع استعمال کرتے ہوئے امریکیوں سے نمٹنا بہ نسبت مسلح اقدام کے زیادہ مؤثر اور مناسب ہے تاکہ عراق اور اس کے عوام کا امن تباہ کرنے کا کوئی بہانہ ان کے ہاتھ نہ آئے۔
مقتدیٰ صدر نے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ پر زور دیا کہ وہ ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ پر صہیونی دشمن کی جارحیت اور حملوں کے خاتمے کے لئے زیادہ فعال کردار ادا کریں۔
آپ کا تبصرہ