مہر نیوز کے مطابق، تہران میں پاکستان کے سفیر نے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کی شہادت کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے ایران اور پاکستان کے تعلقات مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
شہید امیر عبداللہ ایک مضبوط اخلاق کے مالک تھے۔ وہ اپنے ساتھیوں، دوستوں اور یہاں تک کہ اجنبیوں کے ساتھ بات چیت میں اپنے معمولی اور دوستانہ انداز کے لیے جانے جاتے تھے۔
تہران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو نے مہر خبررساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے شہید امیر عبداللہیان کے حوالے سے کہا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات کو فروغ دینے میں ان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل رہا۔
مہر نیوز رپورٹر: آپ شہید عبداللہیان سے مل چکے ہیں، آپ کی نگاہ میں شہید کی سب سے اہم خصوصیات کیا تھیں؟ آپ نے انہیں کس قدر محنتی اور فعال پایا؟
پاکستانی سفیر: مجھے عزت مآب صدر رئیسی، وزیر خارجہ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا۔ وزیر خارجہ امیر عبداللہ ایک بہترین انسان تھے۔ میں ان کی عاجزی، اور دور اندیشی سے بہت متاثر ہوا۔
وہ ذاتی طور پر مجھ پر بہت مہربان رہے، ان کی خصوصیات کے بارے میں یہی کہ میرے خیال میں وہ دنیا کے اہم ترین سیاستدانوں میں سے ایک تھے۔
آپ نے انہیں ایران کے قومی مفادات کے تحفظ میں کتنا سنجیدہ پایا؟
وہ جیو اسٹریٹیجک مسائل پر گہری نظر رکھتے تھے۔ ان کے پاس زبردست حکمت عملی تھی اور بڑی لگن کے ساتھ ایران کے مفادات کا تحفظ کیا۔
ایران اور پاکستان تعلقات کے فروغ میں ان کے اقدامات کس حد تک موثر تھے؟
ان کا پاکستان سے بھی گہرا تعلق تھا۔ وہ پاکستان اور ایران کے تعلقات کو مستحکم دیکھنا چاہتے تھے۔
وہ جنوری کے آخر میں پاکستان گئے تاکہ دونوں ممالک کے رہنماؤں اور عوام کے درمیان مزید اعتماد پیدا کیا جا سکے۔
جب اپریل میں وزیر خارجہ محترم صدر رئیسی کے ہمراہ پاکستان گئے تو ان کی ہماری اعلی قیادت کے ساتھ شاندار ملاقاتیں ہوئیں اور انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور ان کا یہ کردار آنے والی نسلوں تک یاد رکھا جائے گا۔
ہمارے ملک میں سوگ کا سماں جاری ہے اور لوگ دلی تعزیت کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ دونوں شخصیات پاکستان میں واقعی مقبول تھیں اور پاکستانی عوام کے دلوں میں بستی تھیں۔
پاکستانی عوام تاریخ کے اس نازک اور المناک لمحے میں اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ