مہر نیوز کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تاریخی حقوق اور سابقہ مذاکرات کی بنیاد پر آرش آئل فیلڈ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے حق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پہلے کی طرح ہم کویتی فریق کو دوستانہ تعاون اور مشترکہ مفادات پر مبنی ایک پائیدار معاہدے تک پہنچنے کی دعوت دیتے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کا یہ ردعمل کویت اور اردن کے حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ بیان کے بعد آیا۔ کویت اور سعودی عرب کا دعوی ہے کہ آرش گیس فیلڈ کے تمام ذخائر کویت اور سعودی عرب کی ملکیت ہیں۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ بار بار بیانات جاری کرنے اور یکطرفہ دعوے کرنے سے کویتی حکومت کے لیے قانونی نقطہ نظر سے کوئی حقوق پیدا نہیں ہوں گے۔ ہم اس ملک کے حکام کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ آرش آئل فیلڈ کے معاملے میں بے نتیجہ سیاسی اور میڈیا مہم کا سہارا لینے سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ علاقائی تعاملات کی نگرانی کرتے ہوئے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ نیک نیتی کے اصول کی بنیاد پر باہمی تعلقات اور تعاون کے فروغ کے لیے اقدامات کریں۔
آرش گیس فیلڈ پر تنازعہ 1960 کی دہائی کا ہے جب اس کی دریافت کے بعد ایران اور کویت کو اس فیلڈ کے لیے اوورلیپنگ آف شور رعایتیں دی گئیں۔
تنازعہ میں شامل فریقین کے دعوے اور تردید کے کئی دور گزر چکے ہیں، جو خلیج فارس کے تین ہمسایہ ممالک کے درمیان تناو کا باعث بن گیا ہے۔
اس سلسلے میں ایران کا کہنا ہے کہ مذاکرات ہی تنازع کے حل کا بنیادی ذریعہ ہیں۔
آرش گیس فیلڈ میں 20 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ذخائر کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو ممکنہ طور پر ایک بلین مکعب فٹ یومیہ پیداوار فراہم کر سکتا ہے۔ کچھ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 40 فیصد گیس فیلڈ ایران کی سمندری حدود میں ہے۔
آپ کا تبصرہ