مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف سے ملاقات کی۔
اس موقع پر اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوری ایران کو فلسطین اور مقاومت کا حامی سمجھتے ہیں اور اس کے لیے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے کہا کہ موجودہ جنگ صیہونی حکومت کے ساتھ محاذ آرائی کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے جس کے نتائج فلسطین، عالم اسلام اور عرب ممالک سمیت پوری دنیا پر گہرے اثرات مرتب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے اس جنگ کے دوران تین اہداف معین کئے ہیں: تحریک جہاد اسلامی، حماس اور مزاحمتی تحریکوں کو ختم کرنا، فلسطینیوں کے قبضے میں موجود صیہونی یرغمالیوں آزاد کروانا اور فلسطینیوں کو صحرائے سینا میں منتقل کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام جنگی جرائم، جارحیت اور لوگوں کو بے گھر اور شہید کرنے کی کوششوں کے باوجود صہیونی حکومت دفاعی نقطہ نظر سے اپنے تمام مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اعلی فلسطینی رہنما نے کہا کہ امریکہ غزہ کے خلاف اس جنگ کا مرکزی کردار ہے۔ جنگ کے آغاز میں ہی مقبوضہ علاقوں کے دورے کے دوران صدر بائیڈن نے ذاتی طور پر صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ کی صدارت سنبھالی اور حکمت عملی ترتیب دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام مزاحمتی گروہوں نے ایک طویل عرصے تک مکمل اور اسٹریٹجک تیاری کی ہے اور مجاہدین نے خود کو ذہنی طور پر طویل کنگ کے لئے تیار کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ