مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جنیوا کے دورے کے دوران ریڈ کراس کمیٹی کی سربراہ میریانا سپولیاریک سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ نے غزہ کی صورت حال کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے فلسطین اور غزہ کے حوالے سے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ غیر سنجیدہ سیاسی طرزعمل کے باعث غزہ کے بحران کو ختم کرنے کی سیاسی کوششیں بے نتیجہ رہیں۔
امیر عبداللہیان نے بیروت اور دوحہ میں فلسطینی مزاحمتی رہنماؤں کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے شمالی غزہ کی صورتحال کو انتہائی مخدوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ شمالی غزہ کے چھے لاکھ سے زیادہ باشندے بھوک اور شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ ہوا وہ غزہ میں ایک انسانی المیہ ہے اور نیتن یاہو کی جانب سے رفح پر حملہ کرنے کی دھمکیاں اس تباہی کو مزید بڑھا دیں گی۔ اس وقت رفح میں مقیم چودہ لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو سنگین خطرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عسکری میدان میں مزاحمت طاقتور ہے اور اسرائیلی حکومت کو جنگ جاری رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا لیکن تشویش کی وجہ سنگین انسانی صورتحال ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے غزہ کے خلاف جنگ کے خاتمے کے لیے اپنے ملک کی کوششوں کو جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
انہوں نے آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے ایرانی شہداء کی تحقیقات میں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی مدد اور کوششوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی امید کا ذکر کرتے ہوئے تحقیقاتی عمل میں کمیٹی کے تعاون کو جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔
اس ملاقات میں ریڈ کراس کمیٹی کی سربراہ سپولیاریک نے غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جنگ کے خاتمے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی سیاسی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے امداد بھیجنے اور غزہ کے باشندوں کے انسانی مصائب کو کم کرنے میں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی کوششوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں انسانی امداد بھیجنے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں۔
ریڈ کراس کمیٹی کی سربراہ نے کہا کہ بدقسمتی سے عالمی برادری اس بحران میں اپنی انسانی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی، دنیا کو غزہ میں تشویشناک انسانی حالات اور اس کے مکینوں کی پانی اور خوراک تک رسائی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے فوری امداد بھیجنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے رفح کے خطرناک حالات پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ انسانی المیے کو روکنے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں گی۔
اسپولیرک نے فلسطین کے علاوہ خطے کے بعض دوسرے ممالک میں بھی تشویشناک انسانی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ وہ حالات کو سنبھالنے کے لیے طاقت اور اثر و رسوخ رکھنے والے تمام فریقوں سے رابطے اور بات چیت کے لیے اپنی تمام کوششیں بروئے کار لائیں گی۔
اس اجلاس کے اختتام پر ایران پر مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کے لاپتہ افراد کی تحقیقات کا بورڈ اس ادارے کو پیش کیا گیا جسے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے میوزیم میں رکھا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ