مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک: صنعتی شعبہ اسلامی جمهوریہ ایران کے اعلی پیداواری صلاحیت کے حامل اقتصادی شعبوں میں سے ایک ہے ۔ اس صنعتی صلاحیت کی کئی اہم پیداوری شعبے قابل ذکر ہیں۔ مثال کے طور پر سیمنٹ، سٹیل، پیٹرو کیمیکل اور توانائی ان شعبوں میں شامل ہیں جن میں اسلامی جمہوریہ ایران کا شمار دنیا کے سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے۔
1- سیمنٹ کی صنعت
پہلوی دور (شاہی حکومت) کے اختتام پر ایران کی سیمنٹ کی پیداوار 7.7 ملین ٹن سالانہ تھی، جو ساٹھ کی دہائی کے وسط میں 17 ملین ٹن تک پہنچ گئی، لیکن اس صنعت کی ترقی کا عروج 80 کی دہائی کے وسط میں شروع ہوا اور 1939 میں ملکی پیداوار 70 ٹن تک پہنچ گئی جو کہ ایک قابل ذکرریکارڈ ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایران میں تقریباً 88 ملین ٹن کی صلاحیت کے ساتھ سیمنٹ اور کلنکر کے شعبے میں تقریباً 76 پیداواری کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ سیمنٹ کی صنعت کا خام مال چونا پتھر، جپسم، سلیکا، لوہا، ایلوویئم، مارل، پوزولان، سلیگ وغیرہ ہیں۔ سیمنٹ انڈسٹری کا تمام خام مال ملک کے اندر سے منگوایا اور سپلائی کیا جاتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران سیمنٹ کی صنعت میں 2012 میں چوتھے اور 2015 میں چھٹے نمبر پر تھا لیکن یہ 10 ویں نمبر پر آ گیا اور اس وقت 8 ویں نمبر پر ہے۔
خطے کے ممالک میں صرف ترکی ایران سے اوپر ہے۔ 2022 میں عالمی سیمنٹ کی پیداوار کی مقدار 4 ارب 100 ملین ٹن تھی۔ چین 2 ارب 100 ملین ٹن سیمنٹ کی پیداوار کے ساتھ اب بھی دنیا میں پہلے نمبر پر ہے جبکہ بھارت 370 ملین ٹن کی پیداوار کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اور ویتنام تیسرے نمبر پر ہے۔
امریکہ 95 ملین ٹن سیمنٹ کی پیداوار کے ساتھ چوتھے جب کہ ترکی 85 ملین ٹن سیمنٹ کی پیداوار کے ساتھ سمینٹ کی پیداوار میں پانچویں نمبر پر رہنے میں کامیاب رہے۔ بیلجئم 65 میلین ٹن کے ساتھ چھٹے اور انڈونیشیا 64 ملین ٹن کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔ اس کے علاوہ روس 62 ملین ٹن کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مشترکہ طور پر دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ درحالیکہ ایران میں سالانہ 88 ملین ٹن سیمنٹ پیدا کرنے کی صلاحیت ہے لیکن بدقسمتی سے ڈیزل ایندھن اور گیس کی فراہمی میں رکاوٹیں (امریکی پابندیاں) ہیں۔
2- اسٹیل کی صنعت
سٹیل کی صنعت کو کسی بھی ملک میں معیشت کی ایک اہم بنیاد سمجھا جا سکتا ہے یہاں تک کہ اسٹیل کی فی کس کھپت کو بھی کسی ملک کی صنعتی حیثیت کا اندازہ لگانے کے لیے ایک اشاریے کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ انسانیت کی زندگی میں ہر قسم کے لوہے کا استعمال واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ تمام قسم کی سٹیل کی مصنوعات مختلف صنعتوں میں استعمال ہونے والے اہم ترین عناصر میں سے ایک ہیں ۔ چنانچہ تمام عمارتوں، کاروں، بحری اور ہوائی جہازوں سے لے کر گھروں میں استعمال ہونے والے چھوٹے آلات جیسے فریج، واشنگ مشین وغیرہ تک فولاد کی مصنوعات ہی استعمال ہوتی ہیں۔
ایران نے انقلاب کے بعد سٹیل انڈسٹری پر خصوصی توجہ دی۔ ورلڈ اسٹیل فورم کے اعدادوشمار کے مطابق انقلاب سے قبل ایران کی سالانہ خام اسٹیل کی پیداوار 1.8 ملین ٹن تھی لیکن 2020 میں یہ تعداد 29 ملین ٹن تک پہنچ گئی۔ ورلڈ اسٹیل ایسوسی ایشن کے اعلان کے مطابق ایران کی اسٹیل انڈسٹری نے 10 دسمبر سے 10 جنوری 1402 تک 2 ملین 900 ہزار ٹن خام اسٹیل کی پیداوار کے ساتھ 31 ملین 100 ہزار ٹن کی سالانہ پیداوار کا ریکارڈ حاصل کیا۔ دوسرے لفظوں میں ایران کی خام اسٹیل کی پیداوار میں گزشتہ 40 سالوں میں 17 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
انقلاب سے پہلے خام اسٹیل کی عالمی پیداوار میں ایران کا حصہ 40% تھا لیکن اب یہ 1.4% تک پہنچ گیا ہے۔ چین دنیا کی اسٹیل کی 54.3 فیصد پیداوار کا مالک ہے، ہندوستان دنیا کی پیداوار کے 5.6 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جاپان، امریکہ، روس، جنوبی کوریا، جرمنی، ترکی اور برازیل دنیا میں تیسرے سے نویں نمبر پر ہے، اور ایران 10ویں نمبر پر ہے۔
تاہم اس درجہ بندی میں خطے کے ممالک میں صرف ترکی ایران سے آگے ہے۔ تاہم ایران کا ہدف 1404 تک 55 ملین ٹن اسٹیل تیار کرنا ہے۔ مقامی مارکیٹ میں اسٹیل کی مصنوعات کی طلب کا تخمینہ 20 سے 24 ملین ٹن ہے۔ اسٹیل کی ملکی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے ایران اسٹیل برآمد کرنے والے ممالک میں 16ویں نمبر پر ہے اور اسٹیل کی صنعت میں دنیا کے 10 بڑے پروڈیوسر میں شامل ہے، جبکہ ایران کا یہ شعبہ بھی امریکی حکومت کی ناجائز پابندیوں سے محفوظ نہیں رہا۔
3- پیٹرو کیمیکل انڈسٹری
پیٹرو کیمیکل انڈسٹری ان صنعتوں میں سے ایک ہے جو بڑی طاقتوں کی توجہ کا مرکز بھی ہے۔ چین، یورپی یونین اور امریکہ نے بالترتیب 2019 میں پیٹرو کیمیکل مصنوعات سب سے زیادہ فروخت کی ہیں۔ آج ابھرتے ہوئے ایشیائی ممالک پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی فروخت کے لحاظ سے یورپی یونین کے رکن ممالک سمیت امریکہ اور جاپان کے ساتھ ٹاپ 10 میں شامل ہیں۔
پیٹرو کیمیکل انڈسٹری گزشتہ چند دہائیوں میں نمایاں صنعتوں میں سے ایک ہے، اس صنعت پر ممالک کی خصوصی توجہ دنیا میں اس کی خوشحالی اور توسیع کا باعث بنی ہے اور اب یہ صنعت خوراک کی صنعت اور آٹوموبائل مینوفیکچرنگ کے بعد دنیا کی تیسری بڑی صنعت سمجھی جاتی ہے۔
پیٹرولیم منسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق انقلاب سے قبل ایران کی پیٹرو کیمیکل پیداوار 1.6 ملین ٹن سالانہ تھی۔ اسلامی انقلاب کے ساتھ ہی پیٹرو کیمیکل صنعت کو بھرپور توجہ ملی۔ لیکن دشنموں کی مسلط کردہ جنگ کے سبب ایران کی پیٹرو کیمیکل صنعت کی ترقی جمود کا شکار ہوگئی اور اس عرصے کے دوران اگرچہ شیراز پیٹرو کیمیکل کی ترقی کا منصوبہ مکمل ہوگیا لیکن امام پورٹ پیٹروکیمیکل کی تعمیر روک دی گئی۔ جنگ کے خاتمے کے ساتھ ہی اس دوران تباہ ہونے والے کمپلیکس کی تعمیر نو کا کام پہلے ترقیاتی منصوبے کے مطابق 1995 تک جاری رہا اور اصفہان پیٹرو کیمیکل اور اراک پیٹرو کیمیکل سمیت بندرگاہ امام کمپلیکس کو مکمل کیا گیا۔ دوسرے ترقیاتی مرحلے میں ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد اور پیداوار میں اضافہ تیز ہوا اور 1996میں پیداوار 12 ملین ٹن تک پہنچ گئی۔ پیٹرو کیمیکل صنعت میں سرمایہ کاری 80 اور 90 کی دہائیوں میں جاری رہی اس وقت پیٹرو کیمیکل صنعت میں 70 پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کام کر رہے ہیں۔
ایران کی پیٹرو کیمیکل صنعت نے 1401 میں 70 فعال کمپلیکس کے ساتھ تقریباً 70 ملین ٹن پیٹرو کیمیکل مصنوعات تیار کیں، جب کہ ہمارے پاس تقریباً 92 ملین ٹن کی گنجائش ہے۔ اس وقت مغربی ایشیائی خطے میں پیٹرو کیمیکل پیداواری صلاحیت کا 27% ایران کے کنٹرول میں ہے اور دنیا میں ہمارا حصہ 2.7% ہے۔ مغربی ایشیا میں سعودی عرب کا نمبر ایران سے پہلے ہے۔ آٹوموبائل سیکٹر کے برعکس، جو ملکی مارکیٹ پر زیادہ توجہ مرکوز کرتا ہے، ایران کی پیٹرو کیمیکل صنعت برآمدات پر مبنی ہے اور ملک کی نان پیٹرولیم برآمدات میں اس کا 21 فیصد حصہ ہے۔
ایران کے لیے پیٹرو کیمیکل صنعت کی ترقی کی اہمیت کی ایک وجہ پابندیوں کے اثر کو کم کرنا ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی وجہ سے ایرانی تیل کا شعبہ شدید متاثر ہوا ہے۔ جس کا مقابلہ کرنے کے لئے پیٹروکیمکل مصبنوعات کی تیاری ایک اہم منصوبہ ہوسکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پیٹرو کیمیکل صنعت تیل سے چلتی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے لیکن پابندیوں کی وجہ سے اپنا زیادہ تیل برآمد نہیں کر سکتا۔ لہذا پیٹرو کیمیکل صنعت میں تیل کی پیداوار کا استعمال امریکی پابندیوں کو غیر موئثر بنانے کا ایک اہم طریقہ ہے۔
4- توانائی کا شعبہ
بلاشبہ توانائی بالخصوص تیل اور گیس ایران کی معیشت کا سب سے اہم شعبہ ہے کیونکہ ملک کی زیادہ تر آمدنی اسی سیکٹر سے حاصل ہوتی ہے۔ وینزویلا، سعودی عرب اور کینیڈا کے بعد ایران کے پاس 160 بلین بیرل کے ساتھ دنیا میں تیل کے چوتھے بڑے ثابت شدہ ذخائر ہیں۔ ایران کے پاس اب بھی دنیا میں دوسرے سب سے بڑے ثابت شدہ گیس کے ذخائر موجود ہیں جبکہ گیس کے ذخائر 2022 میں 33.98 ٹریلین کیوبک میٹر کی سطح پر تھے۔ تاہم روس 47.75 ٹریلین کیوبک میٹر کے ذخائر کے ساتھ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ تیل اور گیس کی دریافتوں کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ انقلاب کے بعد تیل کے 25% ذخائر دریافت ہوئے جبکہ گیس کے شعبے میں زیادہ تر دریافتیں (75%) انقلاب کے بعد کے دور سے متعلق تھیں۔ ایران کے تیل اور گیس کے شعبے کی ترقی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ان شعبوں کو مغرب کی جانب سے سخت ترین پابندیوں کا سامنا ہے جب کہ اس شعبے میں جدید ٹیکنالوجی متعارف نہیں ہوئی ہے۔ یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ اگرچہ تیل کی پیداوار پر انحصار ایران کی معیشت کے لیے ایک سنگین نقصان اور خطرہ ہے، لیکن ایران کے تیل اور گیس کے شعبے خاص طور پر پیٹرو کیمیکل صنعت میں اب بھی صلاحیت موجود ہے جو پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ ملک کی معیشت میں زیادہ نمایاں کردار ادا کر سکتی ہے۔
نتیجہ
اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے سب سے اہم اقتصادی چیلنج معاشی ہی ہےاور لوگ اقتصادی طور پر مطمئن نہیں ہیں لیکن گزشتہ 45 سالوں میں مختلف اقتصادی شعبوں میں قابل قدر اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ ایران کو بعض صنعتوں میں عالمی سطح پر اعلیٰ مقام حاصل ہو۔ بلاشبہ اگر مغرب بالخصوص امریکہ کی ظالمانہ پابندیاں نہ ہوتیں تو اقتصادی میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کا ریکارڈ بہت بہتر ہوتا۔
آپ کا تبصرہ