مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ تحریک حماس کے سیاسی بیورو چیف اسماعیل ہنیہ نے دوحہ میں عالمی انجمن علمائے اسلام کی کانفرنس سے خطاب میں کہا: طوفان الاقصیٰ آپریشن در اصل فلسطین کاز کو نظر انداز کرنے کی کوشش کے بعد کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کی انتہا پسند کابینہ نے مسجد الاقصی پر جنگ کو حتمی شکل دینے کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا۔ غاصب صیہونی دشمن کے تین اہداف تھے: مزاحمت کو تباہ کرنا، قیدیوں کی واپسی، اور غزہ کے باشندوں کو مصری سرزمین پر منتقل کرنا۔ لیکن ان میں سے ایک ہدف بھی حاصل نہیں ہوا۔
اسماعیل ہنیہ نے واضح کیا کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ ملت اسلامیہ اور انسانیت کی تاریخ کا ایک شاندار واقعہ ہے۔ جو گھناونا کھیل جاری ہے وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف امریکی اسرائیلی جارحیت ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ غزہ جنگ کے تقریباً سو دنوں کے بعد بھی شدید بمباری اور جاسوسی کے باوجود اسرائیل ابھی تک فوجی کارروائیوں کے دوران اپنے ایک قیدی کو بھی نہیں چھڑا سکا ہے۔
آپ کا تبصرہ